امریکی صدر اوباما جاپان پہنچ گئے، ایٹمی بمباری پر معافی کے مطالبے میں شدت

امریکی صدر اوباما اور جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے

امریکی صدر اوباما اور جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے

آئس شیما، ٹوکیو ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی صدر باراک اوباما اپنے تاریخی دورے پر جاپان کے سیاحتی مقام Ise-Shima پہنچ گئے جہاں وہ امیر ممالک کے گروپ جی 7 کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے، اپنے دورے کے دوران وہ امریکی ایٹمی بمباری سے متاثرہ شہر ہیروشیما بھی جائیں گے۔ جی سیون اجلاس میں شرکت کے لیے میزبان جاپان کے علاوہ دیگر رکن ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور کینیڈا کے سربراہان بھی جاپان پہنچ رہے ہیں۔ Ise-Shima میں امریکی صدر اوباما کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے کہا کہ جنوبی جاپان میں اوکیناوا میں قائم امریکی فوجی اڈے کے ایک ملازم کے ہاتھوں ایک جاپانی خاتون کا قتل انتہائی مجرمانہ فطرت کا عکاس ہے۔ اس قتل پر میں نے امریکی صدر باراک اوباما سے سخت احتجاج کیا ہے۔ اس موقع پر امریکی صدر نے قتل پر گہرے رنج و دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکا، جاپان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا اور تحقیقات میں مدد دے گا۔ صدر اوباما نے کہا کہ امریکا، جاپان کے قانونی نظام کے مطابق انصاف کی فراہمی میں مدد دیگا۔ دوسری طرف دارالحکومت ٹوکیو میں جاپانی وزیر خارجہ نے اپنے ملک پر امریکی ایٹمی بمباری کو عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ صدر اوباما کے دورہ ہیرو شیما کے موقع پر ایک بیان میں جاپانی وزیر خارجہ فومیو کیشیدا نے کہا  کہ ہیروشیما اور ناگا ساکی پر امریکی ایٹمی بمباری میں ان گنت جاپانی شہری مارے گئے تھے اور جاپان کو انتہائی ناگوار انسانی المیے کے سامنا کرنا پڑا تھا۔ ہماری حکومت کا شروع ہی سے یہ موقف رہا ہے کہ امریکا کی ایٹمی بمباری انسانی حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ جاپانی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کی ایٹمی بمباری کے متاثرین اور مرنے والوں کے اہلخانہ کی جانب سے یہ مطالبہ شدت اختیار کر گیا ہے  کہ صدر اوباما کو ایٹمی بمباری کی بابت جاپان سے معافی مانگنا چاہیے۔

No comments.

Leave a Reply