زیادہ بحث مردوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے: تحقیق

مرد بحث کے جان لیوا اثرات کے سامنے خواتین کی نسبت زیادہ کمزور ہوتے ہیں،

مرد بحث کے جان لیوا اثرات کے سامنے خواتین کی نسبت زیادہ کمزور ہوتے ہیں،

کوپن ہیگن ۔۔۔  نیوز ٹائم

عام طور پر خواتین کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ شادی کے بعد اپنے شوہروں کے ساتھ بہت زیادہ بحث مباحثہ کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں مرد بھی پیچھے نہیں رہتے۔ حال ہی میں ڈنمارک کے ماہرین کی جانب سے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوستوں، رشتہ داروں، ساتھیوں اور اہلیہ سے بحث مردوں کے لیے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ بحث کے عادی افراد کے قبل ازوقت موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ Journal of Epidemiology & Community Health میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق مرد بحث کے جان لیوا اثرات کے سامنے خواتین کی نسبت زیادہ کمزور ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بے روزگار افراد بھی موت کا خطرہ بڑھنے کا باعث ہو سکتی ہے۔ اس تحقیق میں پریشانیوں سے نمٹنا اور قریبی رشتے داروں کی فرمائش پوری کرنا بھی موت کی بڑی وجہ کے طور پر سامنے آیا۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ دراصل یہ مردوں کے اندر ذہنی دبائو سے نمٹنے کا طریقہ ہے جس کی وجہ سے ان کے موت کا قبل ازوقت شکار ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یونیورسٹی آف کوپن ہیگن سیت تعلق رکھنے والے ماہری کے مطابق خواتین کی نسبت مردوں میں موت کی اوسط عمرے سے قبل مرنے کا خطرہ دو سے تین گنا تک بڑھا ہوا پایا گیا ہے  تاہم اس کی اصل وجہ وہ نہیں جان پائے ہیں۔ ان افراد کے اندر فالج، امراض قلب اور بلڈ پریشر کا شکار ہونے کی شرح بھی دیگر افراد سے زیادہ تھی۔ اس تحقیق کو سمجھنے کے لیے ماضی میں کی گئی ایک تحقیق بے حد اہم ثابت ہو سکتی ہے۔ اس تحقیق کے مطابق معاشرے میں باہمی تعاون کی فضا والا ایک دوستانہ نیٹ ورک اور زیادہ وسیع حلقہ احباب صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ شخصیت کے اندر بھی تبدیلیاں لانے کا باعث ہوت اہے جو کہ مختلف قسم کی معاشرتی صورتحال میں ردعمل ظاہر کرنے کے طریقہ کار پر اثر ڈالتا ہے۔ ماہرین نے اس تحقیق کے لیے 10 ہزار مرد و خواتین کا مشاہدہ کیا تھا۔ یہ افراد 36 برس سے 52 برس کے بیچ میں تھے۔ یہ وہ افراد تھے جنہوں نے کام، بیروزگاری اور صحت کے حوالے سے 2000 میں ہونے ولای ایک تحقیق میں حصہ لیا تھا اور اب ماہرین نے انہی اعداد و شمار کا نئے زاویئے سے تجزیہ کیا او ان نئے چونکا دینے والے حقائق کو پیش کیا۔ ڈیپارٹمنٹ آف پبلک ہیلتھ University of Copenhagen  کی Dr. Ricky land کا کہنا ہے کہ پریشانیاں اور بحث وغیرہ زندگی کا حصہ ہیں تاہم وہ افراد جو کہ ہمیشہ اسی میں مصروف رہتے ہیں، وہ شدید خطرے کا شکار رہتے ہیں اور انہیں چاہئے کہ وہ کسی بھی طرح اپنی اس عادت سے قابو پائیں۔

No comments.

Leave a Reply