چین نے امریکی حکام کو سرد جنگ ذہنیت کا غلام قرار دے دیا ہے

چینی وزارت خارجہ کی نمائندہ ہواچونینگ

چینی وزارت خارجہ کی نمائندہ ہواچونینگ

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکا کی جانب سے کی جانے والی سازشوں کا کرارا جواب دیتے ہوئے چین نے امریکی حکام کو سرد جنگ ذہنیت کا غلام قرار دے دیا ہے اور یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ چین، امریکا کی ہدایت کاری میں بنائی گئی کسی ہالی ووڈ فلم کا کردار نہیں بن سکتا، جو اس کے اشاروں پر ناچتا پھرے۔ اخبار دی گارڈین کے مطابق گزشتہ ہفتے امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا  کہ چین اپنے گرد ایک عظیم دیوار تعمیر کر کے خود کو دنیا سے علیحدہ کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بیان ایک ایسے موقع پر دیا جبکہ  امریکا، چین کو بحیرہ جنوبی چین میں حدود سے تجاوز کا الزام دیتے ہوئے خود اس علاقے میں اپنی عسکری طاقت بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ چینی foreign ministry spokeswoman, Hua Chunying نے گزشتہ روز امریکی وزیر دفاع کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا  کہ یہ بیان ایشیا پیسفک میں مزید افواج تعینات کرنے کے امریکی منصوبے کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں کچھ ایسے لوگ ہیں کہ جو بظاہر تو اکیسویں صدی میں رہتے ہیں لیکن ان کے دماغ اب بھی سرد جنگ کے دور میں پھنسے ہوئے ہیں۔ امریکی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ چین اپنی خود مختاری اور سلامتی کے خلاف کئے جانے والے اقدامات سے بے خبر نہیں ہے اور ان سے نمٹنے کے لئے کوئی بھی قدم اٹھا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی وزیر دفاع نے جمعہ کے روز یو ایس نیول اکیڈمی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا بحیرہ جنوبی چین کے علاقے میں چینی اقدامات پر تشویش رکھتا ہے، جہاں اس نے مصنوعی جزیرے تعمیر کر کے تقریباً تمام علاقے پر اپنی ملکیت دعوی مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے چینی اقدامات کو بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا  اور کہا کہ امریکا اس صورتحال میں دوسری طرف نہیں دیکھ سکتا۔ چین نے نہ صرف امریکا کے اس موقف کو رد کیا  بلکہ بحیرہ جنوبی چین سے متعلق امریکا کی مکارانہ پالیسی کی حقیقت بھی واضح الفاظ میں بیان کر دی۔

No comments.

Leave a Reply