گولن کی تنظیم پاکستان کے لئے بھی خطرہ ہے، کشمیر کا فوری حل چاہتے ہیں: اردگان کا پارلیمنٹ سے خطاب

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا پارلیمنٹ سے خطاب

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا پارلیمنٹ سے خطاب

اسلام آباد  ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے  اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر تشویش کا اظہا کیا ہے۔ اردگان نے کہا کہ ترکی سے جو کچھ ہو سکا کشمیریوں کی مدد کے لیے کرے گا۔ ترکی او آئی سی کے رابطہ گروپ کا سربراہ ہے اس حوالے سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوشش کی جائے گی اور یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے گا۔  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر نے کہا کہ کشمیر کے حالیہ واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس مسئلہ کا مستقل حل بے حد ضروری ہے۔ اردگان نے پاکستان کے عوام حکومت اور پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا  کہ انہوں نے 15 جولائی کو ترکی میں ایک دہشت گرد تنظیم کی طرف سے فوجی بغاوت کی ناکام کوشش پر ترکی کے عوام اور حکومت کا ساتھ دیا، پاکستان کی پارلیمنٹ نے ترکی میں بغاوت اور جمہوریت کے خاتمے کی کوششوں کی مذمت کی اور ترک عوام کا ساتھ دیا۔ ہم پاکستان کی اس حمایت کو فراموش نہیں کر سکتے۔ ترک صدر نے کہا کہ جس دہشت گرد تنظیم نے ترکی میں جمہوری حکومت کے خلاف سازش کی اس کا سربراہ خود امریکہ کے شہر پینسلوانیا میں بیٹھا ہوا ہے اور دنیا کے 70 ملکوں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ترک صدر نے پاکستان کی طرف سے اس تنظیم کی سرگرمیوں کے خاتمے کا خیر مقدم کیا۔ ترکی کے صدر نے دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے نام پر دہشت گردی قابل مذمت ہے لیکن القاعدہ، اسلامک اسٹیٹ اور دوسری تنظیمیں اسلام کے نام پر دہشت گردی کر رہی ہیں، اسلام میں کسی معصوم کو قتل کرنا یا اس کی جان لینے کی اجازت نہیں ہے۔ ترک صدر نے دعوی کیا کہ اسلامک اسٹیٹ جس اسلحہ سے مسلمانوں پر حملے کر رہی ہے وہ اسے مغرب نے فراہم کئے ہیں۔ یہ تنظیمیں شام، عراق، ترکی، پاکستان سمیت تمام ملکوں کے لئے خطرہ ہیں۔ ترکی کے صدر نے پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات برادرانہ سے بھی زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کی عثمانیہ سلطنت کو بچانے کے لئے اس خطے کے مسلمانوں نے ترک بھائیوں کی مدد کی جسے ترکی کے عوام کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔ صدر طیب اردگان نے کہا کہ پاکستان نے ترکی میں جب 1995ء  میں زلزلہ آیا تھا تو پاکستان کے عوام اور حکومت نے ترک بھائیوں کی بھرپور مدد کی۔ ترک صدر نے کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں اسلامی ملکوں میں سرگرم عمل ہیں۔ یہ تنظیمیں ترکی میں دہشت گردی کر رہی ہیں اور پاکستان میں 2014ء  میں انہوں نے آرمی پبلک سکول پشاور پر حملہ کر کے سکول کے بچوں کو وحشیانہ انداز میں قتل کیا۔ دہشت گردی کی اس واردات پر ترکی کے عوام کو انتہائی دکھ پہنچا۔ ترک صدر نے کہا کہ ترکی اور پاکستان میں تجارت معیشت اور دوسرے شعبوں میں تعاون جاری رہے گا۔ دونوں ملکوں میں سٹریٹجک کونسل کے ذریعہ اپنے تعاون کو مزید مستحکم کریں گے۔ اردگان نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات کو بہتر بنانے اور دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے پارلیمانی وفود کا تبادلہ ہونا چاہئے اور عوامی سطح پر زیادہ سے زیادہ وفود کے تبادلے ہونا چاہئیں۔ پاکستانی وفد نے ترکی آ کر ترک عوام اور ترک پارلیمنٹ کے ساتھ اور منتخب نمائندوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جس سے ہمیں بڑا حوصلہ ملا۔ رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ ترکی سے آپ سب کیلئے محبتیں سمیٹ کر لایا ہوں، ہم صرف الفاظ تک نہیں حقیقی معنوں میں برادر ملک ہیں۔ میرے لئے آپ کے ایوان میں شرکت کرنا مسرت کا موقع ہے۔ ناکام فوجی بغاوت پر پاکستان کی اولین حمایت پر شکر گزار ہوں۔ مشکل وقت میں مدد کرنے پر پاکستانیوں کو فراموش کیا نہ کبھی کریں گے۔ ہماری شہ رگ کے قریب صرف اللہ کی ذات ہے اور کوئی نہیں۔ پاکستان اور ترکی بھائی چارے کے ماحول کو دنیا بھر میں عام کریں گے۔ جمہوریت کیلئے پاکستان کا موقف ہمارے لئے حوصلہ مند ثابت ہوا ہے۔ تعلقات کو مثالی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا دہشتگرد اسلام کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور اسلام کا غلط تصور دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔  گولن تحریک کو مغربی دنیا کی حمایت حاصل ہے۔ ایسی دہشتگرد تنظیموں کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ گولن نے 120 ملکوں میں اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھا ہوا ہے۔

ہم شام اور عراق میں شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ فتح اللہ گولن کی تنظیم کے خلاف جنگ میں مضبوط تعاون کا شکر ادا کرتے ہیں۔ مغربی دنیا دہشتگردوں کے ساتھ ہے اور ان کی مدد کر رہی ہے۔ دہشت گردوں کو مغربی جانب سے اسلحہ فراہمی کا سراغ لگایا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف ہمارا تعاون جاری رہنا چاہئے ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان پر تعلقات بہتر ہوں۔ شام، عراق، لیبیا، افغانستان میں انتشار پایا جاتا ہے۔ پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف جدوجہد جاری ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہمیں اس چیز کو سمجھ لینا چاہئے۔  پاکستان اور افغانستان کے درمیان انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مغرب، اسلامک اسٹیٹ اور القاعدہ کی مدد کر رہا ہے۔ فتح اللہ گولن پنسلوانیا سے دنیا بھر میں اپنی حکومت قائم کرنے کی کوشش میں ہے۔ اس تنظیم سے پاکستان کو بھی خطرہ ہے۔ باغی طاقتوں سے ملنے والے اسلحے کے تانے بانے مغرب سے ملتے ہیں۔ ہمیں متحد ہو کر دہشتگرد تنظیموں کے خلاف محاذ آرائی کرنی چاہئے۔ ہم حضرت محمد کے احکامات کے مطابق حکومت قائم کر سکتے ہیں اسلامی مملکتوں کو فرقہ بازی، فتنہ کے خلاف مل جل کر نبرد آزما ہونا چاہئے۔ اسلام برائی کو روکنے اور نیکی کی دعوت دینے کا دین ہے۔ ہر طرح کی نا انصافی کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہونا ہو گا۔ پاکستان میں جمہوری عمل مستحکم ہوا ہے۔ ہمارا ہدف ہے کہ باہمی تجارت کو ایک ارب ڈالرز تک بڑھایا جائے۔ ہمیں بے روزگاری بدامنی اور جہالت کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت کئی شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار داد اور کشمیریوں کی خواہشات کو سامنے رکھ کر حل ہونا چاہئے۔ ترکی مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔  بعد ازاں طیب اردگان کے دورہ پاکستان اور ملاقاتوں کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں دونوں ممالک نے ترکی میں بغاوت کی کوشش کی مذمت کی۔ بغاوت ناکام بنانے پر ترکی کے بہادر عوام کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور کہا گیا ترک عوام جمہوریت کے دفاع کیلئے کھڑے رہے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ مضبوط تعاون جاری رکھنے کا عزم کیا۔ دونوں ممالک نے توانائی، زراعت، ہائوسنگ، انفراسٹرکچر کے شعبوں میں تعاون کا فیصلہ کیا۔ پاکستان اور بھارت میں مقبوضہ کشمیر سمیت مسائل حل کرنے پر زور دیا گیا اور کہا گیا مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ دونوں ممالک نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش کیا۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے عوام اور افواج کے کردار کی تعریف کی گئی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو مزید جمہوری اور شفاف بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان 2016ء تک آزاد تجارت کے معاہدے پر مذاکرات ہوں گے۔ وزرا خارجہ اور سیکرٹریز خارجہ کی سطح پر بھی بات چیت کا دائرہ کار بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ گولن تنظیم کو پاکستان میں پناہ نہیں ملنی چاہئے۔ وفود کی سطح پر مذاکرات اور ون آن ون ملاقات کے بعد وزیر اعظم محمد نواز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردگان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اردگان نے کہا پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا۔  ایوان وزیر اعظم آمد پر وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اور وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے اور مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے معزز مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ اردگان نے سرمایہ کاری کیلئے گول میز کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ معاشی اور اقتصادی سمیت تمام شعبوں میں تعلقات کو وسعت دیں گے۔ چین، پاکستان اقتصادی راہداری علاقائی ترقی کیلئے اہم منصوبہ ہے۔

No comments.

Leave a Reply