یو ایس، یورپی یونین، نیٹو کو برقرار رکھنے پر اتفاق، روس، شامی شہر حلب میں بمباری بند کرےِ، امریکا اور یورپی یونین کا مطالبہ

برلن شہر کے اجلاس میں امریکا ، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور اسپین کے رہنمائوں نے شرکت کی

برلن شہر کے اجلاس میں امریکا ، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور اسپین کے رہنمائوں نے شرکت کی

برلن، برسلز ۔۔۔ نیوز ٹائم

نیٹو نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ روس پر دبائو برقرار رکھیں، جرمن شہر برلن میں امریکی صدر باراک اوباما اور یورپی رہنمائوں نے نیٹو کے ذریعے مل کر کام کرنے کو موجودہ وقت کی ضرورت کہا ہے۔ اس بات کی تصدیق وائٹ ہائوس نے بھی کر دی ہے۔ اجلاس میں امریکا، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور اسپین کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں روس کی طرف سے شام میں بمباری کی شدید مذمت کی گئی اور یہ بھی کہا گیا کہ ماسکو، یوکرائن کے حوالے سے امن معاہدے پر پورا نہیں اترا ہے۔ امریکا اور یورپی رہنمائوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ مشرقی وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے استحکام کے لیے بھی سفارتی کوششیں کی جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ شام اور یوکرائن کے مسئلے کو بھی حل کیا جائے۔ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ روس پر پابندیاں برقرار رہیں گی تاہم جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اسپین کے وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا  کہ اس بات کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ روس پر یوکرائن اور شام کے حوالے سے پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ امریکا اور یورپی رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ روس، شامی شہر حلب میں بمباری بند کرے۔ صدر اوباما اور یورپی رہنمائوں نے امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ نیٹو کے ساتھ رہیں اور روس پر دبائو برقرار رکھیں۔ اوباما نے بطور امریکی صدر جرمنی کے اپنے چھٹے اور آخری دورے سے قبل جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے بارے میں کہا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر گذشتہ 8 برس میں میری قریب ترین بین الاقوامی ساتھی رہی ہیں۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے گزشتہ روز امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹرمپ سے بات چیت مثبت رہی جس میں مستقبل میں امریکہ کے ساتھ اتحاد پر گفتگو ہوئی۔  نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے فون پر ٹرمپ کو انتخابات میں جیت پر مبارکباد دی۔

No comments.

Leave a Reply