سلامتی کونسل میں اسرائیل مخالف قرارداد کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو

تل ابیب ۔۔۔ نیوز ٹائم

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے الزام لگایا ہے کہ امریکا نے مغربی اردن میں اسرائیلی بستیوں کے قیام کے خلاف سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرارداد کی خاموش حمایت کی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مغربی اردن میں اسرائیلی غیر قانونی بستیوں کے قیام کے خلاف قرارداد منظور ہونے کے بعد اسرائیل کا قرار چھن گیا ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم اقوام متحدہ سمیت قرارداد کی حمایت کرنے والے تمام 15 ممالک کے خلاف کارروائیوں میں سرگرم ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے گزشتہ روز نیوزی لینڈ اور سینیگال سے اپنے سفیر واپس بلا لئے تھے  جبکہ سینیگال اور یوکرائن کے وزرائے خارجہ کے اسرائیل کے دوروں کو بھی منسوخ کر دیا، اسرائیلی وزیر اعظم نے دفتر خارجہ کو حکم دیا کہ ان ممالک کے سفیروں کو طلب کیا جائے جنھوں نے سلامتی کونسل میں قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا اور ساتھ ہی ہدایت کی کہ اقوام متحدہ کے ساتھ تمام تعلقات اور چند اداروں کی مالی معاونت کے حوالے سے نظرثانی کی جائے، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ان اقدامات کے باوجود بھی مطمئن نظر نہیں آتے اورانہوں نے اب اپنے دیرینہ دوست ملک امریکا پر بھی الزامات لگانا شروع کردیئے ہیں اور کہا ہے کہ اسرائیل مخالف قرار داد میں امریکا کا پوری طرح سے ہاتھ تھا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا نے سلامتی کونسل میں اسرائیلی بستیوں کے قیام کے خلاف منظور ہونے والی قرارداد کی خاموش حمایت کی ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ دوست، دوستوں کو سلامتی کونسل میں نہیں لے کر جاتا لیکن ہماری معلومات کے مطابق پورے یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد کے ووٹ کی ابتدا اوباما انتظامیہ نے کی، ووٹ کو منظم کیا، اس کی حمایت کی، اس کے الفاظ کے حوالے سے رابطے کیے اور مطالبہ کیا کہ اس قرارداد کو منظور کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس قرارداد کو واپس کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، تاہم امریکا نے اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ انہوں نے تل ابیب میں واقع وزیر اعظم ہائوس میں امریکی سفیر ڈین شپیرو کو بھی طلب کیا اورساتھ ہی اقوام متحدہ کے پانچ اداروں کی مالی معاونت روک دی ہے۔

No comments.

Leave a Reply