سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول موجودہ اسمبلی کا رکن بننے کے لیے انتخابات لڑنے کا اعلان

سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری

سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

پاکستان پیپلز پارٹی کی مقتول رہنما بے نظیر بھٹو کی نویں برسی کے موقع پر Garhi Khuda Bakhsh  میں ایک بڑے جلسہ سے خطاب میں جماعت کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت مخالف لانگ مارچ کی تیاری کے لیے ملک بھر کے مختلف حصوں کے دوروں کا آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وہ اور ان کے بیٹے بلاول موجودہ اسمبلی کا رکن بننے کے لیے انتخابات لڑیں گے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا تھا کہ اگر ان کے 4 مطالبات نہ مانے گئے  تو پیپلز پارٹی وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کے خلاف 27 دسمبر کو لانگ مارچ کی کال دے گی۔ پیپلز پارٹی کے 4 مطالبات میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا قیام، پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے پیپلز پارٹی کے تیار کردہ بل کی منظوری، چین، پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق کل جماعتی کانفرنس میں کیے گئے فیصلوں کا نفاذ اور ملک کا وزیر خارجہ تعینات کرنا شامل ہیں۔ Garhi Khuda Bakhsh  میں اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب میں بلاول بھٹو نے نے براہ راست لانگ مارچ کی کال تو نہیں دی البتہ اس کی تیاری کا اعلان ضرور کیا۔ واضح رہے کہ آصف علی زرداری گزشتہ ہفتے ہی 18 ماہ بیرون ملک رہنے کے بعد پاکستان واپس آئے تھے اور انھوں نے بھی اپنی تقریر میں وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ Garhi Khuda Bakhsh  میں ہونے والے جلسہ عام میں شرکت کے لیے ملک کے تقریباً ہر حصے سے پیپلز پارٹی کارکنوں اور بے نظیر بھٹو کے چاہنے والوں نے بڑی تعداد میں Garhi Khuda Bakhsh  کا رخ کیا۔ جلسے میں سیکیورٹی کے لیے لاڑکانہ، سکھر، جیکب آباد، خیر پور، دادو، حیدر آباد اور کراچی سمیت صوبہ سندھ کے دیگر اضلاع سے پولیس اہلکاروں کو طلب کیا گیا تھا۔ گزشتہ روز برسی کی مرکزی تقریب دوپہر مشاعرے سے ہوئی اور سہ پہر مرکزی جلسے کا آغاز ہوا، جس سے پارٹی کے مرکزی قائدین نے باری باری خطاب کیا۔ جلسے کے آخر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے خطاب کیا  اور اعلان کیا کہ وہ خود اور بلاول انتخابات میں حصہ لیں گے اور اسی پارلیمنٹ کا حصہ بنیں گے۔ آصف زرداری نے قومی اسمبلی کی نشست N A 213 سے، جہاں اس سے قبل ان کی بہن فریال تالپور جیتی تھیں  اور بلاول کے لیے N A 204 سے انتخاب لڑنے کا اعلان کیا۔ آصف علی زرداری نے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ ہم مغل بادشاہ کو نہیں چھوڑیں گے اور یہ ہمارا اٹل فیصلہ ہے۔ انھوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کو اقتدار امانت کے طور پر سونپا تھا آپ الیکشن جیتے نہیں تھے، لیکن افسوس ہے کہ آپ نے سب وعدے بھلا دیئے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم حکومت کو اپنی مرضی کے جج نہیں لگوانے دیں گے، انہوں نے اپنے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی درخواست کی کہ بابر اعوان کے وکالتی لائسنس منسوخی پر جو ریفرنس بھیجا گیا تھا، اسے دیکھا جائے۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ نئے چیف جسٹس کی سربراہی میں عدلیہ کا وقار بلند کیا جائے گا۔ انھوں وزیر اعظم کے بارے میں کہا کہ آپ نے میری جمہوریت کا خانہ خراب کر دیا ہے۔ آپ سے پاکستان سنبھل نہیں رہا، میں اور بلاول پارلیمنٹ اس لیے نہیں آ رہے کہ آپ سے کرسی چھیننی ہے  بلکہ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بات کرنا اور مسائل حل کرنا ہمارا اصل مقصد ہے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے جلسے کے شرکا کو ایک بار پھر یاد دلایا کہ انہوں نے بے نظیر بھٹو کے قتل پر بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔ آصف علی زرداری کے خطاب کے بعد پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جلسے کے شرکا سے خطاب کیا  اور کہا دنیا بھر میں روزانہ لوگ پیدا ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں، لیکن کچھ لوگ پیدا ہوتے ہی زندہ رہنے کے لیے ہیں۔ اپنی والدہ کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے سابق صدر ضیا الحق کے دور میں ہونے والے مظالم کو ایک بار پھر دہرایا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جس کے باپ کو پھانسی دی جائے، جس کے بھائیوں کو مار دیا جائے، جس کی ماں کو لاٹھیاں مار مار کے زخمی کیا جائے، جس کے خاوند کو جیل میں رکھا جائے، وہ ہر ظلم کے سامنے پہاڑ کی طرح ڈٹی رہی ہو، اس نے اپنے ملک کے مظلوموں کا ساتھ نہ چھوڑا ہو، وہ صرف اور صرف اسلامی دنیا کی پہلی منتخب وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو ہی ہو سکتی ہے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو کی سیاسی زندگی میں 5 سال اقتدار تھا اور انھوں نے بقیہ 23 سال ظلم کے خلاف لڑائی لڑی۔ بلاول نے اپنے خطاب میں کہا کہ ن لیگ کو ہر بات دیر سے سمجھ میں آتی ہے اور ان کے بقول موجودہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ کالعدم جماعتوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔ اور میاں نواز شریف کے دور حکومت میں اسکینڈلز کی بھرمار ہے اور ان میں سب سے بڑا اسکینڈل پانامہ اسکینڈل کا ہے۔ انہوں نے کہا آج لوگ پاکستان کے وزیر اعظم کو پانامہ شریف کے نام سے جانتے ہیں۔ بلاول نے اپنے خطاب کے آخر میں حکومت کے خلاف سیاسی لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی کارکنوں کو ایک نئی جنگ کے آغاز کا عندیہ بھی دے دیا۔

No comments.

Leave a Reply