جنوبی بحیرہ چین کی ملکیت: ون چائنا پالیسی پر مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: چین

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکھانگ

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکھانگ

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

چین نے کہا ہے کہ جنوبی بحیرہ چین عالمی علاقہ نہیں بلکہ چین کی ملکیت ہے، یہ معاملہ براہ راست چین اور دیگر ممالک کے درمیان ہے، مسئلے کے حل کے لیے معاہدے تک پہنچ چکے ہیں۔ ون چائنا پالیسی کے حوالے سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان Lu Kang نے امریکی نشریاتی ادارے کو بیجنگ میں انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا  کہ جنوبی بحیرہ چین کا معاملہ براہ راست چین اور دیگر متعلقہ ممالک کے درمیان ہے اور یہ کوئی عالمی علاقہ نہیں بلکہ چین کی ملکیت ہے۔ چین کا موقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدارتی ترجمان Sean Spicer کی جانب  سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ امریکہ، چین کے ساتھ جنوبی بحیرہ چین کے معاملے پر بات کرے گا۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان Lu Kang نے چین کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ علاقائی ممالک اور چین مشترکہ مفاد میں اس مسئلے کے حل کے حوالے سے معاہدے تک پہنچ چکے ہیں۔ ترجمان نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ یا کوئی بھی دیگر بیرونی ملک خطے کے مشترکہ مفادات اور خواہشات کا احترام کرے گا۔ تائیوان کے حوالے سے ترجمان نے کہا ہے کہ ون چائنا پالیسی چین اور امریکہ کے درمیان موجودہ تعلقات کی بنیاد ہے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

No comments.

Leave a Reply