سابق امریکی وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ کا مسلمان شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے خلاف انوکھا احتجاج

سابق امریکی وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ

سابق امریکی وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ

نیو یارک ۔۔۔ نیوز ٹائم

سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے ساتھ وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز رہنے والی امریکی سیاست دان Madeleine Albright نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کی جانب سے مسلمان شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے اعلان کے خلاف انوکھا احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ بعض مسلمان اور عرب ممالک کے باشندوں کے 120 دن تک امریکا میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو قبول نہیں کرتیں۔ اگر ٹرمپ مسلمانوں پر پابندی کے فیصلے پر قائم رہتے ہیں تو وہ خود کو مسلمان رجسٹر کرا لیں گی۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں Madeleine Albright نے کہا کہ میری تربیت کیتھولک عیسائی کی حیثیت سے ہوئی ہے۔ بعد ازاں میں اس وقت  کلیسا کے ساتھ وابستہ ہو گئی۔ مجھے پتا چلا کہ میرا خاندانی پس منظر یہودی ہے اور آج میں پناہ گزینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے خود کو مسلمان کے طور پر رجسٹر کرانے کی تیاری کر رہی ہوں۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر اکائونٹ پر امریکا میں مجسمہ آزادی کی تصویر پوسٹ کی اور اس کے نیچے لکھا کہ امریکا کے دروازے آج بھی تمام ادیان اور انسانی طبقات کے لیے کھلے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply