ماہرین فلکیات نے زمین جیسے 7 سیارے دریافت کر لیے

ایک ستارے کے گرد زمین جیسے 7 سیارے دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں کا ماحول زندگی کے لیے سازگار ہو سکتا ہے

ایک ستارے کے گرد زمین جیسے 7 سیارے دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں کا ماحول زندگی کے لیے سازگار ہو سکتا ہے

لندن ۔۔۔ نیوز ٹائم

ماہرین فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے زمین سے 39 نوری سال دور ایک ستارے کے گرد زمین جیسے 7 سیارے دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں کا ماحول زندگی کے لیے سازگار ہو سکتا ہے۔ تحقیقی جریدے نیچر کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ٹریپسٹ 1 (TRAPPIST-1) نامی بونے ستارے کے گرد 7 سیارے گردش کر رہے ہیں  جن کی کمیت ہماری زمین سے مماثلت رکھتی ہے جبکہ ان میں سے 6 سیارے معتدل علاقے میں واقع ہیں یعنی ان کی سطح کا درجہ حرارت صفر سے 100 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہو سکتا ہے۔ مئی 2016 ء میں فلکیات دانوں نے TRAPPIST-1 کے گرد چکر لگاتے ہوئے 3 سیارے دریافت کیے تھے جس کے بعد ماہرین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے زمینی اور خلائی دوربینوں کی مدد سے اسی ستارے کا مزید مطالعہ جاری رکھا اور مزید 4 سیارے دریافت کر لیے۔ ان کے بارے میں جہاں یہ پتا چلا ہے کہ ان کی کمیت ہمارے سیارے زمین جیسی ہے وہیں یہ امید بھی ہے کہ شاید وہاں زندگی کی ابتدا، تسلسل اور ارتقا کے لیے سازگار ماحول بھی موجود ہو۔ واضح رہے کہ TRAPPIST-1  ایک بونا ستارہ ہے یعنی اس کی کمیت ہمارے سورج کے مقابلے میں کہیں کم ہے، اسی بنا پر اس سے خارج ہونے والی روشنی بھی ہمارے سورج کے مقابلے میں بہت مدھم ہے کیونکہ یہ اپنا نیوکلیائی ایندھن بڑی کفایت شعاری سے خرچ کر رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جتنی آہستگی سے اپنا نیوکلیائی ایندھن جلا رہا ہے، اس حساب سے یہ آئندہ 100 سال تک یونہی روشن رہے گا۔ اگرچہ TRAPPIST-1 کے گرد گھومتے ہوئے ساتوں سیارے بھی اس سے نہایت قریب ہیں لیکن اس سے توانائی کا اخراج کم ہونے کی وجہ سے ان سیاروں کا ماحول ممکنہ طور پر خاصا معتدل، متوازن اور زندگی کے لیے سازگار ہو سکتا ہے۔ فی الحال ہم ان سیاروں کی کمیت، گردشی مدت اور مرکزی ستارے سے ان کے فاصلوں کے علاوہ کچھ نہیں جانتے  لیکن امید کی جا رہی ہے کہ زمینی اور خلائی دوربینوں کی مدد سے ہمیں ان کی فضائی ترکیب اور ماحول کے بارے میں معلومات میسر آ جائیں گی۔ اس حوالے سے ناسا نے منصوبہ بھی تیار کر لیا ہے جس پر جلد ہی کام شروع کر دیا جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply