جرمنی میں دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی سورج روشن کر دیا گیا

ایک سو انچاس پراجیکٹر اسپاٹ لائٹس کو استعمال کر کے زمین پر آنے والی قدرتی سورج کی روشنی سے 10 ہزار گنا تیز روشنی کو پیدا کیا گیا

ایک سو انچاس پراجیکٹر اسپاٹ لائٹس کو استعمال کر کے زمین پر آنے والی قدرتی سورج کی روشنی سے 10 ہزار گنا تیز روشنی کو پیدا کیا گیا

کولون ۔۔۔ نیوز ٹائم

جرمن سائنسدانوں نے دنیا کے سب سے بڑے ‘مصنوعی سورج’ کو روشن کر دیا ہے اور انہیں توقع ہے کہ اس کی روشنی کو ماحول دوست ایندھن کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔ یہ تجربہ جرمن شہر  Cologne کے مغرب میں 19 میل دور کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے 149 پراجیکٹر spotlights کو استعمال کر کے زمین پر آنے والی قدرتی سورج کی روشنی سے 10 ہزار گنا تیز روشنی کو پیدا کیا گیا۔ جب تمام لیمپس نے روشنی کو ایک سنگل اسپاٹ پر مرکوز کیا تو اس وقت یہ آلات 3500 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پیدا کر رہے تھے۔ محققین کا کہنا تھا کہ اگر آپ اس وقت کمرے میں چلے جائیں جب یہ مصنوعی سورج روشن ہو جاتا ہے تو فورا ہی جل جائیں گے۔ اس تجربے کا سورج کی قدرتی روشنی کو ہائیڈروجن ایندھن کی تیاری کے لیے استعمال کرنا ہے۔  سولر پاور اسٹیشنز میں شیشوں کو سورج کی روشنی، پانی کی جانب مرکوز کر کے استعمال کیا جاتا ہے  جس کے نتیجے میں پانی دھواں بن کر اڑتا ہے جو بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس نئے تجربے میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کیا اس طرح سورج کی روشنی سے پانی کو بخارات بنا کر ہائیڈروجن کو حاصل کیا جا سکتا ہے جسے طیاروں اور گاڑیوں کے ایندھن کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ اس تجربے کو “Synlight” کا نام دیا گیا اور 4 گھنٹوں کے اس تجربے کے لیے اتنی توانائی درکار ہوتی ہے جو ایک گھر پورے سال میں استعمال کرتا ہے۔ مگر سائنسدانوں کو توقع ہے کہ مستقبل میں سورج کی قدرتی روشنی کو ہائیڈروجن کے حصول کے لیے کاربن نیوٹرل ذریعے سے استعمال کیا جا سکے گا۔

No comments.

Leave a Reply