ترک ریفرنڈم میں رجب طیب اردگان کی جیت

ہاں کے حق میں 51.4 فیصد جبکہ نہیں کے لئے ووٹوں کا تناسب 48.6 فیصد رہا

ہاں کے حق میں 51.4 فیصد جبکہ نہیں کے لئے ووٹوں کا تناسب 48.6 فیصد رہا

انقرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اتوار کے روز ہونے والے تاریخی ریفرنڈم میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ جس کے بعد اب انھیں وسیع صدارتی اختیارات حاصل ہوں گے اور وہ 2029 ء تک اقتدار میں رہ سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اکثریت نے آئینی ترامیم کی حمایت کی ہے۔ اردگان نے ملک کے سب سے بڑے شہر استنبول میں ایک اخباری کانفرنس میں کہا کہ عوام کی طاقت نے ملک کی تاریخ کی سب سے اہم آئینی ترامیم کے حوالے سے ترکی کی مدد کی ہے۔ یہ ترامیم پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام سے تبدیل کرنے سے متعلق ہیں جس کے تحت تمام تر اختیارات صدر کے پاس ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ رائے شماری تقریباً مکمل ہو چکی ہے اور ہاں کے حق میں 51.4 فیصد جبکہ نہیں کے لئے ووٹوں کا تناسب 48.6 فیصد رہا۔ نئے نظام کے تحت، وزیر ِاعظم کا عہدہ ختم کر دیا جائے گا اور اردگان کو کابینہ وزرا کی تقرری اور ہنگامی احکامات جاری کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔ ریفرنڈم کے بعد آئین میں 18 ویں ترمیم کی جائے گی، جس کے ذریعے ملک سے وزارت عظمیٰ کا عہدہ ختم ہونے کے ساتھ ساتھ صدارتی نظام نافذ کیا جائے گا۔ عدالتی نظام پر بھی ان کا اثر و رسوخ ہو گا۔ ریفرنڈم کے نتائج کے اعلان کے بعد، اردگان کے حامی فتح کی خوشی میں دارالحکومت انقرہ اور استنبول کی سڑکوں پر نکل آئے۔ حامیوں میں سے ایک کا کہنا تھا کہ ملک کو اردگان جیسے ایک طاقتور رہنما کی ضرورت ہے اور یہ کہ ملک کا مستقبل روشن ہے۔ ان ترامیم کی مخالفت کرنے والی حزبِ مخالف کی جماعتوں نے اس جواز کے تحت دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا ہے۔ خبر رساں ادارے  ترک صدر رجب طیب اردگان کافی عرصے سے ملک میں صدارتی نظام لانے کے خواہاں ہیں اور اسی سلسلے میں اس ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply