ایک ایسا قبیلہ، لڑکیوں کے جسم پر بلیڈ سے کٹ لگا دیئے جاتے ہیں

یہاں 10 سے 12 سال کی لڑکیاں بھی بخوشی اپنے جسم پر بلیڈ سے زخم لگواتی ہیں

یہاں 10 سے 12 سال کی لڑکیاں بھی بخوشی اپنے جسم پر بلیڈ سے زخم لگواتی ہیں

ادیس بابا ۔۔۔ نیوز ٹائم

انسان کے جسم پر ہلکا سا زخم بھی آ جائے تو اس کا سکون غارت ہو جاتا ہے لیکن افریقی ملک ایتھوپیا کے قبائلی بھی عجیب لوگ ہیں کہ یہاں مائیں اپنی ہی نوعمر بیٹیوں کے نازک جسم کو بلیڈ کے ساتھ جگہ جگہ سے چیر دیتی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایتھوپیا کے دور دراز قبائل میں یہ خوفناک رسم صدیوں سے رائج ہے۔ رپوٹر نے ایک 10 سالہ بچی کا احوال بیان کیا گیا ہے جس کی ماں نے اس کی جلد کو کھینچ کر اس پر بلیڈ سے زخم لگایا اور اس دوران لڑکی نے اف تک نہیں کی۔ دراصل اس رسم کا مقصد لڑکیوں کے جسموں پر زخموں کے مستقل نشان بنانا ہے، جو عمر بھر ان کے ساتھ رہتے ہیں۔ جسم پر لگے زخموں کے نشانات کو ان قبائل کے کلچر میں خوبصورتی اور فخر کی علامت سمجھا جاتا ہے۔  Omo valley میں بسنے والے Surma tribe میں یہ رسم بہت ہی مقبول ہے۔ یہاں 10 سے 12 سال کی لڑکیاں بھی بخوشی اپنے جسم پر بلیڈ سے زخم لگواتی ہیں۔ فوٹو گرافر Eric Lafforgue  نے پہلی بار اس لرز خیز رسم کی کچھ تصاویر بنائیں اور یہ حیرتناک مناظر کو دکھائے۔Eric Lafforgue  کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے جسم پر گھائو لگوانے والی ایک ننھی لڑکی سے پوچھا کہ اسے درد نہیں ہوا، تو اس کا جواب تھا کہ اگر وہ درد کا اظہار کرتی تو یہ اس کے قبیلے کے لئے شرمندگی کی بات ہوتی۔ ان قبائل میں اگر کسی لڑکی کے جسم پر زخموں کے نشان نہ ہوں تو اسے بدصورت قرار دیا جاتا ہے۔ لڑکی کے جسم پر زخموں کے نشان جتنے زیادہ ہوں اسے اتنا ہی خوبصورت سمجھا جاتا ہے۔ جب بلیڈ سے جسم پر جگہ جگہ زخم لگائے جاتے ہیں تو ان میں راکھ بھر دی جاتی ہے  تاکہ جب یہ مندمل ہوں تو زیادہ نمایاں نظر آئیں۔ کچھ لوگ تو اپنی بیٹیوں کے زخموں کو بار بار کریدتے بھی رہتے ہیں تاکہ ان کے نشان زیادہ سے زیادہ نمایاں نظر آئیں۔

No comments.

Leave a Reply