زحل کے چاند اینسیلاڈس پر زندگی کے لیے سازگار حالات موجود ہیں :ناسا کا انکشاف

ناسا خلائی کھوجی کیسینی پر کام کرنے والے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ زحل کے چاند Enceladus پر زندگی کے لیے سازگار حالات موجود ہیں

ناسا خلائی کھوجی کیسینی پر کام کرنے والے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ زحل کے چاند Enceladus پر زندگی کے لیے سازگار حالات موجود ہیں

ہیوسٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

مختلف بین الاقوامی اخبارات اور مشہور نیوز ویب سائٹس پر امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کے حوالے سے یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ زحل کے ایک چاند Enceladus پر زندگی موجود ہو سکتی ہے۔ ان خبروں سے قطع نظر، حقیقت یہ ہے کہ 13 اپریل کے روز ناسا نے اپنی تازہ خلائی تحقیقات سے متعلق ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں کہا گیا تھا کہ زحل پر بھیجے کے Cassini spacecraft سے وابستہ سائنسدانوں کا ایک تحقیقی مقالہ ریسرچ  journal Science میں شائع ہوا ہے۔ اس مقالے میں بتایا گیا ہے کہ زحل کے چاند  (Enceladus) پر ایسی کیمیائی توانائی موجود ہونے کا قوی امکان ہے کہ جس پر زندگی کا گزارہ ہو سکتا ہے۔ قدرے آسان الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ زحل کے چاند Enceladus پر زندگی کے لیے سازگار حالات موجود ہیں جن کے تحت زندگی بتدریج پروان چڑھتے ہوئے ارتقا کی منزلیں بھی طے کر سکتی ہے۔ لیکن یہ صرف ایک امکان ہے کیونکہ Cassini spacecraft پر کام کرنے والے سائنسدانوں نے یہ ہرگز نہیں کہا کہ انہوں نے  Enceladus پر زندگی دریافت کر لی۔واقعہ یہ ہے کہ Enceladus کی سطح کے نیچے سمندر موجود ہیں اور سائنسدانوں نے ان ہی سمندروں سے خارج ہوتی ہوئی ہائیڈروجن گیس دریافت کی ہے جو زندگی کے لیے درکار کیمیائی توانائی فراہم کر سکتی ہے۔ اس طرح کی سرگرمی زمینی سمندروں کی اتھاہ گہرائی میں سمندری تہہ ( ocean floor) پر بھی ہوتی ہے جسے Geothermal Vanity کہا جاتا ہے۔ یہ سمندری تہہ میں واقع ایسے مقامات ہوتے ہیں جہاں زمین کی بالائی پرت قشرِ ارض (Crust) بہت پتلی ہوتی ہے جس میں مختلف جگہوں پر شگاف پڑ جاتے ہیں۔ ان شگافوں کے راستے زمین کی نچلی پرت یعنی (Mantle) سے نکلنے والا گرم اور پگھلا ہوا مادہ باہر خارج ہو کر تیزی سے ٹھنڈا ہوتا رہتا ہے۔ Geothermal Vanity کی شکل سمندری تہہ میں بنی ہوئی چمنیوں جیسی ہوتی ہے اور ان سے خارج ہونے والے مواد میں سمندری جانداروں کے لیے غذائیت بخش مادوں کے علاوہ ہائیڈروجن بھی شامل ہوتی ہے۔ سمندر کی گہری تہہ میں رہنے والے جاندار کسی ت Geothermal Vanityکے ارد گرد گرم پانی میں پہلے سے موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ہائیڈروجن کو آپس میں ملا کر مختلف نامیاتی مرکبات (Organic compound) تیار کرتے ہیں اور انہیں بھی اپنی غذا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔Cassini spacecraft سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ Enceladus کے پوشیدہ سمندروں کی تہہ میں بھی ایسے ہی Geothermal Vanity موجود ہو سکتے ہیں جن سے یہ ہائیڈروجن خارج ہو رہی ہے۔ یعنی یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اگر Enceladus پر زندگی موجود ہوئی، تو وہ اس چاند کی اندرونی گرمی، پانی میں حل کاربن ڈائی آکسائیڈ اور خارج ہونے والی ہائیڈروجن کی مدد سے اپنے لیے خود ہی غذا تیار کرتے ہوئے اپنا وجود برقرار رکھنے اور شاید ارتقا پذیر ہونے کے قابل بھی ہو گی۔

No comments.

Leave a Reply