پاناما کیس: سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے لیے خصوصی بنچ قائم، سماعت آج سے شروع

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بنچ

جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بنچ

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب  نثار نے پانامہ کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل اور تحقیقات کی نگرانی کے لیے 3 رکنی خصوصی بنچ بناتے ہوئے معاملہ آج سماعت کے لیے مقرر کر دیا،  Justice Ejaz Afzal Khanکی سربراہی میں Justice Sheikh Azmat Saeed اور Justice Ijazul Ahsan پر مشتمل بنچ آج ایک بج کر 30 منٹ کھلی عدالت میں جے آئی ٹی  کے لیے بھجوائے گئے ناموں پر غور کرے گا،  یہ تینوں کیس کا اکثریتی فیصلہ دینے والے ججز ہیں،  ذرائع کے مطابق گزشتہ روز چیف جسٹس ثاقب نثار کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں جے آئی ٹی کی تشکیل پر غور کیا گیا اور ایف آئی اے، نیب، سٹیٹ بنک، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن، آئی ایس آئی اور ایم آئی کی طرف سے بھیجے گئے ناموں کا جائزہ لیا گیا،  اس دوران کچھ ناموں پر اختلاف اور تحفظات سامنے آئے جس کے بعد معاملہ مزید غور کے لیے موخر کر دیا گیا،  ذرائع نے بتایا کہ آج کھلی عدالت میں اس معاملے پر دوبارہ غور کے بعد کوئی فیصلہ متوقع ہے اور امکان یہ بھی ہے کہ جن ناموں پر تحفظات سامنے آئے ہیں ان کی جگہ متعلقہ اداروں کو مزید نام بھیجنے کی ہدایت کی جائے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق آج سماعت میں ٹی او آرز بھی طے کیے جائیں گے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ آئی ٹی کے حوالے سے ایک خصوصی سیکشن قائم کرتے ہوئے ایڈیشنل رجسٹرار محمد علی کو کوآرڈینیٹر مقرر کر دیا ہے، یہ سیکشن کیس کی مانیٹرنگ کے حوالے سے خصوصی بنچ اور جے آئی ٹی میں رابطہ کار کا کردار ادا کرے گا۔ کوآرڈینیٹر کی معاونت ڈپٹی رجسٹرار اور اسسٹنٹ رجسٹرار کریں گے،  خصوصی بنچ کی جانب سے کسی بھی قسم کے احکامات کوآرڈینیٹر کے ذریعے جے آئی ٹی کو ملیں گے جبکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں جے آئی گی ہر 15 روز بعد اپنی پیشرفت رپورٹ کوآرڈینیٹر کو پیش کرے گی۔ سپریم کورٹ نے 20 اپریل کو معاملہ کی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا تھا، یہ جے آئی ٹی 60 روز میں تحقیقات مکمل کر ے رپورٹ بنچ کو جمع کرائے گی،  سپریم کورٹ کے فیصلے میں 12 سوالات اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ اس معاملہ میں تحقیقات کی ضرورت ہے کہ گلف سٹیل ملز کیسے قائم ہوئی؟ اس ملز کو کس وجہ سے بیچا گیا؟ واجبات کا کیا کیا گیا؟ سرمایہ کس طرح جدہ پہنچا، قطر اور برطانیہ کس طرح پہنچا، کیا حسین نواز اور حسن نواز 90 کی دہائی کے آغاز میں لندن فلیٹس خریدنے کے ذرائع رکھتے تھے؟ کیا اچانک سامنے آنے والی قطری شہزادے جاسم بن جابر الثانی کا خط ایک مفروضہ ہے یا حقیقت؟ بیئررز شیئرز کیسے فلیٹس میں تبدیل ہوئے؟ آف شور کمپنیوں نیلسن انٹرپرائزز  اور نیسکول لیمٹڈ کا اصل مالک کون ہے؟ کس طرح میٹل قائم کی گئی؟ حسن نواز شریف کو دیئیے لگتئے کروڑوں روپے کہا سے آئے؟ ذرائع کے مطابق یہی سوالات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) بھی ہو سکتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply