بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج لگانے پر غور

مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر اننت ناگ، اسلام آباد میں بھارت کے نام نہاد پارلیمانی انتخابات منسوخ

مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر اننت ناگ، اسلام آباد میں بھارت کے نام نہاد پارلیمانی انتخابات منسوخ

سری نگر، اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر انڈین حکومت مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے جبکہ بھارتی الیکشن کمیشن نے مقبوضہ کشمیر کے حلقے اننت ناگ، اسلام آباد میں مظاہروں میں شدت اور پرتشدد واقعات کی بنا پر بھارت کے نام نہاد پارلیمانی انتخابات منسوخ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے لیے زمینی صورتحال سازگار نہیں ہے۔ اس سے قبل نام نہاد ضمنی انتخابات 12 اپریل کو منعقد ہونے تھے تاہم انہیں 25 مئی تک ملتوی کر دیا گیا اور اب انتخابات کو منسوخ کر دیا گیا ہے، انڈین الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری 10 صفحات پر مشتمل آڈر میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کے انعقاد کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا،  اطلاعات کے مطابق مقبوضہ وادی میں سیکیورٹی اور سیاسی حالات پر غور کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے گورنر این این ووہرا کو دہلی طلب کر لیا ہے،  خیال کیا جاتا ہے کہ انڈین حکومت مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج نافذ کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کل بھی سلگ رہا تھا اور آج بھی جل رہا ہے۔ نہ لال کرشن ایڈوانی کی سخت گیر پالیسی اس آگ کو بجھا سکی اور نہ نریندر مودی کا جنون اس پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف دفتر خارجہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا،  اس مو قع پر بھارتی ظلم و بربریت پر خاموش احتجاج کیا گیا۔ مظاہرے میں حریت کانفرنس آزاد کشمیر کے رہنمائوں اور کشمیریوں نے شرکت کی۔ آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر بھر پور انداز میں اٹھایا ہے،  خوشی کی بات ہے کہ ترک صدر نے دورہ بھارت کے دوران بھارت پر مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیا ہے،  انھوں نے کہا آرمی چیف نے مسئلہ کشمیر پر دوٹوک موقف اختیار کیا ہے جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔

No comments.

Leave a Reply