بھارت میں نئے دلت رہنما رام ناتھ کووند صدر نے 14 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا

بھارت میں دلت رہنما رام ناتھ کووند نے ملک کے 14 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے

بھارت میں دلت رہنما رام ناتھ کووند نے ملک کے 14 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے

نئی دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارت میں دلت رہنما Ram Nath Kovind نے ملک کے 14 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔ وہ آنجہانی KR Narayanan کے بعد بھارت کے دوسرے دلت رہنما ہیں جو صدر کے منصب پر فائز ہوئے ہیں۔ بھارت کی سب سے گنجان آباد ریاست اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے امیدوار Ram Nath Kovind نے گزشتہ ہفتے ہونے والے صدارتی انتخاب میں 7 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرتے ہوئے اپنی حریف United Progressive Alliance’s کی نمائندہ Meira Kumar کو شکست دی تھی۔ بھارتی پارلیمان کے مرکزی ہال میں منعقد ہونے والی تقریب میں ملک کے چیف جسٹس JS Khehar نے ان سے حلف لیا۔ اس تقریب موجودہ وزیر اعظم نرنیدر مودی کے علاوہ سابق وزرائے اعظم من موہن سنگھ اور سبکدوش ہونے والے صدر Pranab Mukherjee اور سابق صدر Pratibha Patil نے بھی شرکت کی۔ حلف اٹھانے کے بعد نئے صدر Ram Nath Kovind نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں 125 کروڑ لوگوں کے سامنے جھکتے ہوئے یہ عہد کرتا ہوں کہ مجھے جو ذمہ داری سونپی گئی ہے، میں اسے پوری سچائی اور وفاداری سے ادا کروں گا۔ ہم میں سے ہر کوئی بھارت کی اعلی روایات اور ورثے کا امین ہے جسے ہم آئندہ نسلوں تک پہنچائیں گے۔ 71سالہ صدر Ram Nath Kovind ایک پیشہ ور وکیل ہیں اور انہوں نے 16 برس تک بھارتی سپریم کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے فرائض انجام دئیے ہیں۔ وہ  Bihar کے سابق گورنر ہیں اور دو مرتبہ Rajya Sabha کے رکن منتخب ہو چکے ہیں۔ بھارت میں سیاسی امور کے معروف تجزیہ کار Dr. Manish Kumar نے کہا کہ Ram Nath Kovind ایک مخصوص پس منظر سے ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں  جو بھارتی جمہوریت اور سیاسی نظام کیلئے ایک اچھا شگون کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نرنیدر مودی بھی نہایت معمولی پس منظر سے ابھرے تھے اور وہ وزیر اعظم کے عہدے تک پہنچ گئے۔ اسی طرح ہندئوں کی نچلی ذات دلت سے تعلق رکھنے والے Ram Nath Kovind بھارت میں مسند صدارت پر فائز ہو گئے ہیں۔ Dr. Manish Kumar نے کہا کہ یہ جمہوریت کی خوبی ہے کہ کوئی شخص کسی بھی ذات، درجے یا سماجی پس منظر کے ساتھ ملک کے اعلی ترین عہدے تک پہنچ سکتا ہے۔ Dr. Manish Kumar کا کہنا ہے کہ بہار کے گورنر کی حیثیت سے بھی انہوں نے اس وقت بہترین انداز میں اپنے فرائض انجام دئیے تھے جب ریاست میں Chief Minister Nitish Kumar کی حکومت مخالف سیاسی جماعت کی تھی۔ ان کا انتخاب غالباً ان کی اسی کارکردگی کی بنیاد پر ہی کیا گیا ہے۔ تاہم صدر کی حیثیت سے ان کا کوئی سیاسی کردار نہیں ہو گا اور وہ محض اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔Dr. Manish Kuma نے بتایا کہ بھارت میں دلت لوگوں کی حالت سے پوری دنیا آگاہ ہے۔ تاہم یہ اچھی بات ہے کہ بھارت کی سیاسی جماعتیں دلت لوگوں کو اہمیت دینے کی کوشش کرتی ہیں۔ اسی وجہ سے بھارتی لوک سبھا کے سابق سپیکر بھی دلت کلاس سے منتخب ہوئے تھے۔ ان کے مطابق یہ تمام کوششیں بھارت کے سیاسی نظام کے تحت اونچی اور نچلی ذاتوں کے درمیان پائی جانے والی خلیج کو باٹنے کی ایک کوشش ہے۔

No comments.

Leave a Reply