پانامہ کا فیصلہ آتے ہی وزارت اور اسمبلی رکنیت چھوڑ دوں گا: وزیر داخلہ چوہدری نثار

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان

اسلام آباد  ۔۔۔ نیوز ٹائم

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پاناما leaks عملدرآمد کیس کا کوئی بھی فیصلہ آنے پر وزارت اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دینے کا اعلان کر دیا۔  اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پریس کانفرنس سے متعلق کسی کو اطلاع نہیں دی، یہ پریس کانفرنس وبال جان بن گئی تھی، آج زندگی کی مشکل پریس کانفرنس ہے جس میں سوالات کے جوابات نہیں دوں گا اور چند دنوں بعد میڈیا سے کھل کر بات کروں گا۔ پنجاب ہائوس میں  پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں بہت سی باتیں کیں، کابینہ میں کی گئی کچھ باتیں غلط رپورٹ ہوئیں، میں کسی سے ناراض نہیں ہوں، نواز شریف اور پارٹی کے لیے اپنی ذات ایک طرف رکھ کر خدمت کی، پارٹی اور قیادت پر مشکل وقت ہے، ایسے وقت میں پارٹی سے کیوں الگ ہوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 33 سال سے پارٹی کے ہر اجلاس میں شریک ہوتا ہوں، لیکن گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران اہم اجلاس میں نہیں بلایا گیا اور میں بن بلائے کسی اجلاس میں نہیں جاتا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے کوئی ٹرین مس نہیں کی، کسی آوارہ ٹرین کا مسافر نہیں ہوں، پریس کانفرنس سے پہلے شہباز شریف، Ishaq Dar اور سعد رفیق نے رابطہ کیا، اتوار اور پیر کی پریس کانفرنس میں بڑا اعلان کرنا تھا، اعلان تجزیوں کے مطابق ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے بانی اراکین میں شامل ہوں انہوں نے کہا کہ 1985ء میں جو لوگ پارٹی بنانے میں نواز شریف کے ساتھ تھے ان میں صرف میں بچا ہوں، باقی سب لوگ یا تو پارٹی چھوڑ گئے یا دنیا چھوڑ گئے۔  ان کا کہنا تھا کہ مخالفین بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ چوہدری نثار پارٹی نہیں چھوڑ سکتا، جمعرات کو پنجاب ہائوس اسلام آباد میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے سینکڑوں پریس کانفرنس کی ہیں لیکن یہ سب سے مشکل پریس کانفرنس ہے۔ سینئر پارٹی رہنمائوں کو بھی اس بارے میں اطلاع نہیں دی تھی، میاں شہباز شریف اور دیگر رفقا نے کہا کہ ہم یہاں بیٹھے ہیں اور آپ پریس کانفرنس کر رہے ہیں، مگر میں نے کہا کہ یہ معاملہ چونکہ پریس کانفرنس سے شروع ہوا تھا، اس لئے اب یہ پریس کانفرنس ناگزیر ہو چکی ہے، میرے لئے یہ پریس کانفرنس وبالِ جان بن چکی تھی۔ زندگی کی مشکل پریس کانفرنس ہے جس میں سوالات کے جوابات نہیں دوں گا اور چند دنوں بعد میڈیا سے کھل کر بات کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ چند دن پہلے میں نے پریس کانفرنس کا اعلان کیا تھا کیونکہ اس کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ کابینہ کا کلوز سیشن تھا جس میں صرف وزرا تھے اور سرکاری افسران نہیں تھے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران میں نے جو کچھ کہا تھا ان میں سے کچھ باتیں صحیح طریقے سے باہر گئیں جبکہ کچھ کا تاثر غلط دیا گیا۔ میں کسی سے ناراض نہیں ہوں وزیرِ داخلہ نے کہا کہ میں اندر سے مشکلات اور سازشوں کا شکار رہا ہوں، میں ضرورت سے زیادہ منہ پر بات کرنے کا عادی تھا، مخالفین 1985ء سے مجھ پر ایک ہی الزام لگاتے آئے ہیں، میں نے گزشتہ پریس کانفرنس میں بڑا فیصلہ کر لیا تھا، وہ فیصلہ وہی تھا جو تجزیے کئے جا رہے تھے، پارٹی کے اندر مخالفین کے پاس میرے خلاف کچھ نہیں ہوتا، نواز شریف اور پارٹی کیلئے اپنی ذات ایک طرف رکھ کر خدمت کی۔ پارٹی اور قیادت پر مشکل وقت ہے ایسے وقت میں پارٹی سے کیوں الگ ہوں گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے تمام عمر نواز شریف کے سامنے سچ کہنے کی جسارت کی، سچ کتنا بھی کڑوا ہو نواز شریف کے سامنے کہتا تھا، مشکل ترین وقت آیا تو اندر سے سازش چلی، مجھے مشاورتی عمل سے الگ کر دیا گیا، ہر مقام سے میرے خلاف پراپیگنڈا کیا گیا، 3 ماہ پہلے میاں صاحب کے سامنے غلطیوں کی نشاندہی کی، میاں صاحب سے پوچھا کہ غلطیوں کی نشاندہی کرتا رہوں یا نہیں تو انہوں نے کہا کہ نہیں چودھری صاحب آپ کرتے رہیں، مجھے آپ کی باتیں بہت اچھی لگتی ہیں۔ حکمران سے اصل وفاداری تو یہ کہے کہ انہیں حقیقت کے بارے میں بتایا جائے میں نے وزیر اعظم سے کہا کہ آپ نے دوسروں کی باتیں کیوں سنیں؟ آپ مجھے بلا کے پوچھ لیتے لیکن جب حالات نہیں سنبھلے تو ایک انتہائی فیصلہ کیا۔ چودھری نثار نے کہا کہ میں تین موضوعات پر بات کرنا چاہتا ہوں، ایک، مجھ پر فوج سے قربت کا الزام لگایا جاتا ہے، دوسرا میں ڈان leaks  پر بات کرنا چاہتا ہوں، تیسرا پارٹی میں کچھ لوگ میرے خلاف میاں صاحب کو شکایتیں لگاتے ہیں۔ مجھے صرف تین میٹنگز میں بلایا گیا جن میں نیشنل سیکیورٹی اجلاس، کابینہ اجلاس اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاس شامل تھے  پہلے دونوں اجلاسوں میں میں گیا جبکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عرصہ دراز سے نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف،  Ishaq Dar، شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق بضد تھے کہ میں پریس کانفرنس نہ کروں مگر میں نے کہا کہ میں اعلان کر چکا ہوں دوستی کا مجھ پر بہت بوجھ ہے۔

No comments.

Leave a Reply