مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں کم سے کم 50 افراد زخمی

فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان کشیدگی

فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان کشیدگی

مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ نیوز ٹائم

مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسلمانوں کے پہلے قبلہ اول مسجد الاقصیٰ میں تقریباً 2 ہفتے کے بعد ہزاروں مسلمان عبادت کے لیے داخل ہو گئے ہیں اور اس دوران مسجد الاقصی کے اندر اور باہر اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں کم سے کم 50 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔فلسطینی، اسرائیل کے مسجد الاقصی کے داخلی دروازوں پر سیکیورٹی اقدامات کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے اور انھوں نے مسجد میں داخلے کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ وہ اس کے باہر شاہراہوں پر نمازیں ادا کر رہے تھے، اسرائیل نے منگل کے روز داخلی دروازوں پر لگائے گئے میٹل ڈیٹیکٹروں کو ہٹا دیا تھا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ جمعرات کی  سہ پہر نمازیوں کے مسجد میں داخل ہونے کے فوری بعد جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔ فلسطینی میڈیا اور ریڈ کراس نے مسجد الاقصی کے احاطے کے اندر اور اس سے باہر اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 46 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔ الحرم الشریف میں فلسطینیوں کے داخلے کے وقت جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے ہیں۔  بہت سے نمازی چلا رہے تھے اور وہ اللہ اکبر کی صدائیں بلند کر رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق ہزاروں افراد نے کئی روز کے بعد مسجد میں پہلی مرتبہ نماز عصر ادا کی ہے۔ نمازیوں میں فلسطینی خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ اسرائیلی پولیس نے مسجد الاقصی کے ایک دروازے کو آخری وقت میں بند رکھنے کی کوشش کی تھی  جس کی وجہ سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا تھا کہ فلسطینی بائیکاٹ ختم کرنے کا انکار کر سکتے ہیں۔ اسی گیٹ پر 14 جولائی کو ایک حملے میں 2 اسرائیلی پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم بعد میں اسرائیلی پولیس نے اس گیٹ کو کھول دیا تھا اور اس کے بعد اسرائیل نے مسجد الاقصی کے داخلی دروازوں پر دھات کی نشان دہی کرنے والے آلات نصب کر دیئے تھے۔ فلسطینیوں نے اس اقدام کو مسجد الاقصی پر اسرائیل کا کنٹرول مضبوط بنانے کے لیے ایک حربہ قرار دیا تھا۔ انھوں نے احتجاج کے طور پر مسجد الاقصی میں ان میٹل ڈیٹیکٹروں سے گذر کر داخل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ اسرائیل نے جمعرات کی صبح میٹل ڈیٹیکٹروں کی جگہ جدید کلوز سرکٹ کیمرے (سی سی ٹی) نصب کرنے کے لیے لگائے گئے آلات کو بھی ہٹا دیا ہے۔ اس کے بعد مسلم حکام نے عبادت گزاروں سے کہا تھا کہ وہ بائیکاٹ ختم کر کے مسجد میں نماز کی ادائیگی کے لیے لوٹ آئیں۔ تاہم فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان کشیدگی پائی جا رہی تھی۔

No comments.

Leave a Reply