سیبل نامی جزیرے پر 40 سال سے تنہا رہنے والی خاتون

ستاٹھ سالہ زوئے لوکاس اس 26 میل وسیع جزیرے پر واحد انسان ہیں جو صرف سائنسی تحقیق کے لئے 40 سال سے جزیرے پر تنہا رہ رہی ہے

ستاٹھ سالہ زوئے لوکاس اس 26 میل وسیع جزیرے پر واحد انسان ہیں جو صرف سائنسی تحقیق کے لئے 40 سال سے جزیرے پر تنہا رہ رہی ہے

کینیڈا ۔۔۔ نیوز ٹائم

بہت کے قبائل آج بھی دنیا سے دور دراز جنگلات اور جزائر میں قدیم دور کی طرح زندگیاں گزار رہے ہیں لیکن ایک باہمت خاتون ایسی بھی ہے جو صرف سائنسی تحقیق کے لئے گزشتہ 40 سالوں سے اٹلانٹک کا قبرستان کہلانے والے جزیرے پر تنہا رہ رہی ہے۔ Zoe Lucas کی داستان کسی فلمی کہانی کی مانند لگتی ہے کیونکہ وہ جس Sable Island پر رہتی ہیں وہاں صرف ایک انسان، 400 گھوڑے، تین لاکھ گرے سیلز اور 350 اقسام کے خوبصورت پرندے پائے جاتے ہیں۔ 67 سالہ Zoe Lucas اس 26 میل وسیع جزیرے پر واحد انسان ہیں اور وقفے وقفے سے کشتی کے ذریعے ان کا ضروری سامان وہاں پہنچایا جاتا ہے۔ Zoe Lucas کہتی ہیں کہ وہ فطرت پر غور کرنے والی سائنسداں ہیں اور پہلی بار 21 برس کی عمر میں 1971 میں Sable Island کا دورہ کیا تھا۔ اس کے بعد وہ جزیرے کی محبت میں گرفتار ہو گئیں اور اب تک وہاں کام کر رہی ہیں تاہم کبھی کبھار سائنسدانوں کا ایک گروہ اس جزیرے پر ان سے ملنے آ جاتا ہے۔ یہاں خوبصورت جنگلی گھوڑے ہیں جو کسی کے قابو میں نہیں آتے اور زوئے ان پر تحقیق کر رہی ہیں لیکن یہ جزیرہ سال کے 125 دن مکمل طور پر دھند میں گِھرا رہتا ہے اور اسی وجہ سے یہاں سے گزرنے والے بحری جہاز اکثر حادثے کے شکار ہو جاتے ہیں۔ اب تک یہاں 300 کشتیوں اور بحری جہازوں کا ملبہ مل چکا ہے جس کی وجہ سے یہ اٹلانٹک کا قبرستان بھی کہلاتا ہے۔ ان تمام مشکلات کے باوجود Zoe Lucas یہاں رہتے ہوئے کام کر رہی ہیں اور لکڑی سے بنے ایک چھوٹے سے گھر میں رہائش پذیر ہیں۔ خاتون سائنسداں کے اخراجات ایک فلاحی تنظیم Sable Island سوسائٹی برداشت کر رہی ہے تاکہ وہ اس دلچسپ جزیرے کے رازوں سے پردہ اٹھا سکیں۔

No comments.

Leave a Reply