تیسری عالمی جنگ کے سائے: شمالی کوریا نے اپنی فوج کو امریکہ پر حملے کے لئے تیار رہنے کا حکم دے دیا

شمالی کوریا کے کے حکمران کم جونگ ان اور نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

شمالی کوریا کے کے حکمران کم جونگ ان اور نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

شمالی کوریا کے کے حکمران Kim Jong-un نے امریکی صدر ٹرمپ کو للکارتے ہوئے اپنی فوج کے سربراہ کو ہر طرح کے حملوں کا جواب دینے کا حکم دے دیا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق شمالی کوریا کے حکمران نے امریکہ کے زیر قبضہ گوام پر میزائل حملوں کی تیاری کا حکم جاری کر دیا ہے۔ جس سے تیسری عالمی جنگ چھڑ جانے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ برطانوی روزنامہ ڈیلی ایکسپریس نے بھی کورین نیوز ایجنسی کے حوالہ سے خبر شائع کرتے ہوئے دعوی کیا ہے  کہ شمالی کوریا کے حکمران نے ڈونلڈ ٹرمپ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس جنگ سے بچنے کے لئے وہ اپنے لئے بہترین راستے کا چنائو کر سکتے ہیں۔ Kim Jong-un نے امریکی صدر کے اس بیان کے بعد کہ اگر شمالی کوریا نے امریکی شہریوں کو ڈرایا دھمکایا تو وہ شمالی کوریا پر حملہ کر دیں گے، اپنی فوجوں کو میزائلوں سے لیس کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے اقدامات کا کچھ وقت مزید انتظار کریں گے۔ ادھر امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے فوجی حملوں سے بچنے کے لئے امریکہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے جس سے تیسری جنگ شروع ہو سکتی ہے۔ دریں اثنا شمالی کوریا کے میزائل حملے کا خدشہ امریکی جزیرے گوام میں اینٹی میزائل سسٹم الرٹ کر دیا گیا۔ گوام میں ایک لاکھ 70 ہزار امریکی شہری رہائش پذیر ہیں۔ امریکہ کے ڈیفنس سیکرٹری James Mattis نے شمالی کوریا کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد کہا ہے کہ شمالی کوریا نے گوام پر میزائل چھوڑا تو اس کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔ شمالی کوریا سے 2100 کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع گوام بحرالکاہل میں واقع ایک جزیرہ ہے جو امریکہ کا حصہ ہے۔ اگر شمالی کوریا کی جانب سے میزائل داغا گیا تو امریکا کے پاس چار حصار ہیں۔ جبکہ امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل Joseph Dunford نے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کو روکنے میں سفارتی اور پابندیوں پر مبنی حکمت عملی ناکام ہوئی تو امریکا فوجی امکانات کے لیے بھی تیاری کر رہا ہے۔ ادھر امریکا کے  تحقیقاتی گروپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا شاید ایک آبدوز سے بیلسٹک میزائل ایس ایل بی ایم داغنے کی تیاری کر رہا ہے۔ دریں اثنا امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانس کے صدر Emmanuel Macron نے جزیرہ نما کوریا کی صورت حال سے متعلق ٹیلیفون پر گفتگو کی ۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وائٹ ہاوس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ دونوں رہنمائوں نے شمالی کوریا اور اس کی جانب سے متعدد بار اشتعال انگیز اقدامات کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔ گفتگو میں دونوں صدور نے گزشتہ ہفتہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کی جانے والی قرارداد پر مکمل عملدرآمد کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک وڈیو سامنے آئی ہے جس میں Guam Island کے گورنر کے ساتھ ان کی ٹیلیفونک گفتگو سنی جا سکتی ہے۔ امریکی ٹی وی کے مطابق اس بات چیت میں ٹرمپ نے جزیرے کے گورنر کو اطمینان دلاتے ہوئے کہا کہ وہ شمالی کوریا کی جانب سے دی گئی دھمکیوں سے ہر گز پریشان نہ ہوں۔ وڈیو میں Guam Island کے گورنر اپنے موبائل فون کے اسپیکر کے ذریعے امریکی صدر ٹرمپ کی گفتگو سنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس موقع پر ٹرمپ نے باور کرایا کہ وہ جزیرے اور اس پر بسنے والے افراد )1.63 لاکھ ( کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔ جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی کے بعد برطانوی اپوزیشن نے حکومت پر امریکی صدر کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ جزیرہ نما کوریا میں امریکا کے ساتھ مشترکہ جنگ میں بھی شرکت نہ کرے۔ برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر Jeremy Bernard Corbyn نے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان ممکنہ جنگ کے بارے میں کہا  کہ امریکا کی جنگ پسند اور غیر مستقل مزاج حکومت کی اندھی وفاداری کے سلسلے میں کوئی سوال باقی نہیں رہ گیا اور حکومت برطانیہ کو کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔  جبکہ یوکرائن نے اس خبر کی تردید کی ہے کہ اس نے کبھی بھی میزائل ٹیکنالوجی یا اس کے حوالے سے معلومات یا کسی قسم کے پرزے شمالی کوریا کو فراہم کیے ہیں۔ علاوہ ازیں امریکا کے معتبر اخبار نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ شمالی کوریا نے میزائل میں استعمال ہونے والے راکٹ انجن یوکرائن میں قائم ایک فیکٹری سے خریدے ہیں۔ اس اخباری خبر کے جواب میں یوکرائن کی سیکیورٹی اور ڈیفنس کونسل کے سیکریٹری  Oleksandr Turchynov نے تردیدی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کو راکٹ انجن کبھی بھی فراہم نہیں کیے گئے۔

No comments.

Leave a Reply