جاپان کی سفارتکاری: جاپان، امریکہ تعلقات کا مستقبل

جاپان، امریکہ تعلقات کا مستقبل

جاپان، امریکہ تعلقات کا مستقبل

ٹوکیو ۔۔۔ نیوز ٹائم

رواں ہفتے کے تبصروں میں جاپان کی سفارتکاری پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔  آج اس سلسلے کے پہلے تبصرے میں Keio University کے شعبہ پالیسی مینجمنٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر Ken Jimbo جاپان اور امریکہ تعلقات کے مستقبل پر نگاہ ڈال رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روایتی ری پبلکنز کے عکاس نہیں ہیں اس لیے ان کے دور میں امریکہ سے جاپان کے تعلقات ایسی کسی بھی معلومات کے بغیر شروع ہوئے کہ کس نوعیت کی پالیسیاں سامنے لائی جائیں گی۔ اعتماد پر مبنی نجی رشتہ قائم کرنے کے لیے جاپان کے وزیرِ اعظم Shinzo Abe نے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے فورا بعد اور عہدہ سنبھالنے پر ان سے ملاقات کی۔ نتیجتاً امریکہ نے جاپان سے اتحاد کو اہمیت دی اور چین کے ابھرنے اور شمالی کوریا سے متعلق مسائل پر توجہ دینے کی حامی بھری۔ اس سے جاپان نے کافی اطمینان کا سانس لیا۔ دوسری جانب امریکی انتظامیہ میں بحرانی کیفیت جاری رہی۔ ایشیا بحرالکاہل خطے کے انچارج نائب وزرائے خارجہ و دفاع کی تقرری ابھی تک نہیں ہوئی ہے۔ چنانچہ حقیقت یہ ہے کہ سفارتکاری میں مہارت اور تسلسل کا ابھی تک فقدان ہے۔ مثلاً شمالی کوریا کی میزائل ترقی پر ملی جلی حکمتِ عملی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ بعض میں سخت موقف اپنانے اور چین کی جانب سے مزید اقتصادی پابندیاں عائد کروانے کی وکالت کی جا رہی ہے تو بعض میں بات چیت کی راہ اپنانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ چنانچہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے گزشتہ 6 ماہ سے زائد عرصے میں جاپان، اپنے اتحاد کی پختگی کی تصدیق کرنے میں تو کامیاب رہا ہے تاہم شمالی کوریا اور چین سے متعلق امریکی موقف کے بارے میں اسے تشویش لاحق رہی ہے۔ امکان ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ، رواں سال کے باقی عرصے میں بھی حکمرانی کے مسائل کا شکار رہے گی۔ وسط مدتی انتخابات میں ایک سال رہ گیا ہے اس لیے غالباً انتظامیہ سفید فام ملازمتی طبقے کے مفادات کو ترجیح دے گی۔  کیونکہ وہ اس انتظامیہ کے سب سے بڑے حمایتی ہیں۔ اس حکومت کا طرزِ عمل، عالمگیر حکمرانی کے لیے قیادت سنبھالنے والی ماضی کی حکومتوں سے مختلف رہے گا۔ نومبر میں ہونے والے ایپک سربراہی اجلاس سمیت، سیاست اور ایشیا بحرالکاہل خطے میں سلامتی اور اقتصادی معاملات پر تبادلہ خیال کے لیے کئی بین الاقوامی اجلاس منعقد ہونا ہیں۔ نیٹو پر ٹرمپ کے موقف کی روشنی میں یہ چیز عیاں ہے کہ صدر ٹرمپ، ہمہ گیر سفارتکاری میں زیادہ ماہر دکھائی نہیں دیتے۔ چنانچہ جاپان کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ دیگر ممالک سے رابطہ کرے اور انہیں باور کرائے کہ ایشیا بحرالکاہل خطے کے استحکام کے لیے امریکہ کا کردار کس قدر اہم ہے۔ جاپان کو امریکہ تک یہ بات بھی پہنچانی ہو گی کہ اس خطے میں حکمرانی کی کیا صورت ہونی چاہیے۔ دو طرفہ تعلقات میں یہی کچھ اہم ہو گا۔

No comments.

Leave a Reply