کافی کا استعمال ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے مریضوں کے لیے مفید ہے، ماہرین

کافی کا استعمال ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے مریضوں کے لیے مفید

کافی کا استعمال ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے مریضوں کے لیے مفید

پیرس ۔۔۔ نیوز ٹائم

ماہرین کے مطابق کافی کے بہت سے فوائد کی فہرست میں ایک نیا اضافہ ہوا ہے  جس کے تحت اب کافی پینے سے ہیپاٹائٹس سی اور ایچ آئی وی (ایڈز) کے مریضوں کو بہت فائدہ ہوتا ہے اور وہ قبل از وقت موت سے بھی دور رہ سکتے ہیں۔ اس سے قبل درجنوں اہم مطالعات اور تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ کافی کئی امراض سے بچاتی ہے لیکن اب نئی تحقیق کی رو سے روزانہ کافی کے تین کپ پینے سے ہیپاٹائٹس سی اور ایچ آئی وی کے مریضوں کو زندگی بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ تحقیق فرانس میں کی گئی ہے۔ پیرس کی Aix Marseille University  اور ایک مقامی ہسپتال کے ماہرین نے Dr Maria Patrizia Carrieri  کی نگرانی میں یہ سروے کیا  جس کی تفصیلات جرنل آف ہیپاٹولوجی میں شائع ہوئی ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن افراد میں ایچ آئی وی (ایڈز) کا مرض ہو ان میں ہیپاٹائٹس سی ایچ سی وی سے متاثر ہونے کا خطرہ ازخود بڑھ جاتا ہے جو جگر کو شدید متاثر کرتا ہے۔ تاہم ایچ سی وی کے لیے موثر علاج موجود ہے۔ Dr Maria Patrizia Carrieri  کے مطابق ایچ سی وی سے تندرست ہونے کے باوجود بھی ایچ آئی وی سے متاثر ہونے اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔  اس طرح سرطان، دل کے امراض اور دیگر بیماریاں بھی آ گھیرتی ہیں۔ لیکن یہاں کافی پینے سے بہت سے طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ سروے میں 1028 ایسے افراد کا جائزہ لیا گیا جو ان دونوں امراض یعنی ایچ آئی وی اور ایچ سی وی کے شکار تھے۔ ان مریضوں کا 5 سال تک جائزہ لیا گیا اور درمیان میں سوالنامے کیے جاتے رہے۔ 5 برس میں 77 افراد اس دنیا سے رخصت ہو گئے جو کینسر، ایڈز یا کسی اور وجہ سے مرے تھے کیونکہ ایچ سی وی جگر کے کینسر کی وجہ بھی بنتا ہے۔ ان میں سے تقریباً 26 فیصد افراد نے روزانہ کم از کم تین کپ کافی پینے کا اعتراف کیا تو معلوم ہوا کہ اس سے موت کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہو گیا۔ البتہ اس کی وجہ اب تک نامعلوم ہے۔ کافی میں موجود مرکبات میں پولی فینولز بھی شامل ہیں جو جلد اور سوزش کم کرتے ہیں اور جگر کی حفاظت کرتے ہیں۔ تحقیق کے بعد ماہرین نے کہا ہے کہ روزانہ تین کپ کافی پینے سے ایچ آئی وی اور ایچ سی وی انفیکشن میں کمی ہوتی ہے اور اس کا اثر طویل عمر کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply