روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مظالم کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے: اقوام متحدہ

روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مظالم کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے

روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مظالم کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے

نیو یارک ۔۔۔ نیوز ٹائم

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل Antonio Guterres نے گزشتہ روز جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہے  کہ میانمار کی مسلم اکثریتی ریاست رخائن میں مقامی مسلمانوں کے خلاف ریاستی تشدد میں کمی نہیں آئی جس کے نتیجے میں تشدد کی لہر شمال سے ریاست کے وسط کی طرف بڑھ رہی ہے۔  خدشہ ہے آنے والے دنوں میں مزید 250000 روہنگیا مسلمان ملک چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ العربیہ کے مطابق جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ روہنگیا سے ھجرت کر کے آنے والے بچوں، بوڑھوں اور خواتین کے بیانات سن کر وہاں پر ہونے والے ظلم سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 8 سال سے میانمار میں مسلمانوں کے خلاف پرتشدد حربوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔ یو این سیکرٹری جنرل Antonio Guterres نے برما کے مسلمان پناہ گزینوں کی بحالی اور ان کی مشکلات کے حل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر فوری امداد فراہم کرنے پر زور دیا۔ Antonio Guterres کا کہنا تھا کہ جانیں بچا کر پناہ گزین کیمپوں تک پہنچنے والوں کے بیان چونکا دینے والے ہیں۔ نہتے مسلمانوں کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ اجتماعی قتل عام کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی کے واقعات بڑے پیمانے پر رونما ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف یو این کی ایک امدادی ٹیم تشدد سے متاثرہ ریاست رخائن میں داخلے کی کوشش ایک بار پھر ناکام ہو گئی ہے۔ یو این حکام کا کہنا ہے کہ برما کے حکام نے ٹیم کے کارکنوں کو متاثرہ علاقوں میں جانے سے روک دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق برما کی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے خوف سے اب تک 5 لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ھجرت کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بار بار برما میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا ہے۔ برما میں مسلمانوں پر تشدد روکنے کے لیے سویڈن، امریکا، برطانیہ، مصر، سینیگال اور قزاقستان کی اپیل پر گزشتہ روز سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا گیا تھا۔ اس موقع پر خطاب میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے برما کے مظلوم مسلمانوں کی مالی امداد کے لیے دل کھول کر عطیات دینے کی بھی اپیل کی۔ انہوں نے میانمار کی حکومت پر زور دیا کہ وہ تشدد کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے اور متاثرہ علاقوں تک امدادی کارکنوں کو رسائی دے تاکہ مظالم کے شکار مسلمانوں تک خوراک اور ادویات پہنچائی جا سکیں۔

No comments.

Leave a Reply