نواز شریف مارشل لا لگوانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان

پشاور ۔۔۔ نیوز ٹائم

پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف مارشل لا لگوانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف فوج اور سپریم کورٹ پر حملے کیلئے (ن) لیگ کو استعمال کر رہے ہیں،  منی لانڈرنگ کا جرم ثابت ہونے پر بیرون ملک ان کی اربوں روپے کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد ہو جائیں گے جنہیں وطن واپس لایا جائے گا۔ تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ اس وقت وفاقی حکومت مفلوج ہے اور ایک نااہل شخص کو بچانے اور پروٹوکول میں لگی ہے، ایسا قانون منظور کیا گیا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ چور ہو یا ڈاکو کوئی بھی شخص پارٹی کا سربراہ بن سکتا ہے،  نواز شریف مارشل لا لگوانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، (ن) لیگ سپریم کورٹ پر کھلا حملہ کر رہی ہے، جبکہ عدلیہ پر حملہ جمہوریت پر حملہ ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقہ جات میں اس وقت کوئی نظام نہیں، جنگ کی وجہ سے پرانا نظام ختم ہو گیا ہے،  خصوصا وزیرستان کے حالات بہت زیادہ خراب ہیں، وہاں عمارتیں نہیں اور آئی ڈی پیز کو سر چھپانے کے لیے پناہ گاہ میسر نہیں،  لوگوں کے گھر مویشی تباہ ہو چکے ہیں، فاٹا کو خیبرپختون خوا میں ضم کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں،  صوبائی حکومت اس سلسلے میں انتظامی و معاشی طور پر تیار ہے، فاٹا میں ترقیاتی کاموں کے لیے بلدیاتی نظام کے ذریعے فنڈز تقسیم کیے جائیں گے۔ چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ  مجھے خطرہ ہے کہ فاٹا کو خیبرپختون خوا میں ضم کرنے کا موقع ضائع کیا جا رہا ہے،  وفاق اس سلسلے میں اقدامات نہیں کر رہا، فاٹا سیکرٹریٹ کرپشن کا اڈہ ہے، قبائلی علاقوں کو ان کے حصے کا پیسہ ملتا ہی نہیں، اربوں روپے کی اسمگلنگ ہوتی ہے،  پولیٹکل ایجنٹس کی تعیناتی کے لیے کروڑوں روپے دیے جاتے ہیں، چوکیاں بکتی ہیں اور اربوں روپے کی کرپشن کی جاتی ہے، اسی وجہ سے قبائلی علاقوں کے لوگ پیچھے رہ گئے ہیں،  حکومت 2023 ء تک فاٹا کا انضمام موخر کرنا چاہتی ہے جس کے نتیجے وہاں کے لوگ مزید پیچھے چلے جائیں گے۔ چیرمین پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کے انضمام کا سلسلہ ابھی سے شروع کیا جائے جو 2018 ء تک مکمل ہو جائے تاکہ قبائلی نمائندے صوبائی اسمبلی میں پہنچیں اور اپنی بات کہہ سکیں،  2004 ء کے بعد قبائلی علاقوں کے ساتھ جو سلوک ہوا ان کی آواز سننے والا کوئی نہیں تھا، ایک طرف سے ان پر ڈرون حملے دوسری طرف سے فوجی آپریشن ہو رہا تھا اور بیچ میں قبائلی پھنسے ہوئے تھے، ان کی آدھی آبادی بے گھر ہو گئی، آئی ڈی پیز کی کوئی شنوائی نہیں، فاٹا کو ضم کرنے میں تاخیر سے کرپٹ مافیا کو فائدہ پہنچے گا اور دشمنوں کو انتشار پھیلانے کا موقع ملے گا۔

No comments.

Leave a Reply