مریم نواز احتساب عدالت میں پیش، نیب نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایئر پورٹ سے گرفتار کر لیا ، عدالت نے 13 اکتوبر تک ملتوی

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز احتساب عدالت میں پیش ہو گئیں، احتساب عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مریم نواز کو عدالت میں حاضری یقینی بنانے کے لئے 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت میں کچھ دیر کے لیے وقفہ کر دیا۔ اس دوران ن لیگ کے رہنما طارق فضل چودھری نے 50 لاکھ روپے ضمانتی  مچلکے جمع کرائے جبکہ پرویز رشید اور آصف کرمانی نے بطور گواہ دستخط کیے۔ عدالت نے مریم نواز کو مقدمے کی نقول بھی فراہم کر دیں۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حاضری سے عارضی استثنا کی درخوات جمع کرائی، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ سابق وزیر اعظم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل اپنی اہلیہ کی عیادت کے لئے لندن میں ہیں لہذا انہیں عدالت میں حاضری سے استثنا دیا جائے۔ نیب پراسیکوٹر نے استثنا کی درخواست کی مخالفت کرتے سابق وزیر اعظم کے وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کی۔ اس موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔  آج رینجرز تعینات نہیں، پولیس اور ایف سی کے ایک ہزار اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ مریم نواز پیشی کے لیے چودھری منیر کی رہائش گاہ سے احتساب عدالت پہنچیں جبکہ نیب کی ٹیم کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بکتر بند گاڑی میں نیب آفس سے احتساب عدالت لائی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر 3 ریفرنس پر سماعت کر رہے ہیں۔ اس موقع پر ن لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود تھی، جو اپنے رہنمائوں کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، حسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ مریم نواز احتساب عدالت میں پیشی کے لئے چودھری منیر کی رہائش گاہ سے روانہ ہوئیں تو ان کے ہمراہ پرویز رشید، آصف کرمانی، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمان اور وکلا کی ٹیم بھی تھی۔ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق 3 ریفرنسز دائر کئے گئے تھے۔ نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔ العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے دو مرتبہ 26 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

کیپٹن صفدر

کیپٹن صفدر

نیب کی ٹیم نے مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو لندن سے وطن واپسی پر بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ اسلام آباد سے گرفتار کر لیا۔  نیب نے گرفتاری سے متعلق سیکرٹری قومی اسمبلی کو پہلے ہی خط لکھ کر آگاہ کر دیا تھا۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور مریم نواز کی فلائٹ آج رات تقریباً ایک بج کر 10 منٹ پر لندن سے پاکستان لینڈ ہوئی۔ اس موقع پر نیب کی ٹیم ایئر پورٹ پر موجود تھی۔ ٹیم نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی گرفتاری کے لیے رن وے پر جانے کی کوشش بھی کی جس کی ان کو ایئر پورٹ انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد وہ راول لاونج میں ہی رکی رہی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید، آصف کرمانی، مریم اورنگزیب اور دیگر سینئر رہنما ایئر پورٹ پر موجود تھے۔ آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو گرفتار کیا گیا تو قانونی راستہ اختیار کریں گے۔ راول لاونج  میں آنے کے بعد نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو گرفتار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد دفتر منتقل کر دیا گیا، ذرائع کے مطابق نیب کے تفتیشی مرکز میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے لئے خصوصی سیل خالی کرایا گیا تھا۔ کیپٹن صفدر کی گرفتاری  کے بعد ایئر پورٹ پر مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی اور کارکن نیب حکام کی گاڑی کے آگے لیٹ گئے۔ اس معاملے پر ن لیگ کے رہنمائوں اور  کیپٹن صفدر کی جانب سے کارکنوں کو سمجھایا گیا اور کہا کہ کسی قسم کی مزاحمت نہ کی جائے۔ اس سے قبل نیب لاہور کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت نے 2 اکتوبر کو کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہوئے ہیں۔ خط کے مطابق ملزم بیرون ملک تھا اور آج رات بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ اسلام آباد سے وطن واپس آیا ہے۔ پاکستان روانگی سے قبل مریم نواز نے کہا تھا کہ وہ عدالتوں میں پیش ہو کر نظامِ عدل کو آزمائیں گی۔ دنیا جانتی ہے کہ یہ احتساب نہیں انتقام ہے، نواز شریف کے ن لیگ کا صدر بننے پر وہ لوگ اعتراض کر رہے ہیں جن کا ن لیگ سے کوئی تعلق نہیں ۔ احتساب عدالت نے کیپٹن صفدر کو جیل بھیجنے کی نیب کی استدعا مسترد کرتے 50 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے مزید سماعت کے لیے 13 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی

No comments.

Leave a Reply