جاپانی وزیر اعظم کا آئین میں تبدیلی کے لیے وسیع اتفاق رائے کے حصول کی کوشش کریں گی

جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے

جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے

ٹوکیو ۔۔۔ نیوز ٹائم

جاپان کے وزیر اعظم Shinzo Abe نے زور دے کر کہا ہے کہ مخلوط حکومت کی جماعتیں آئین میں تبدیلی کے لیے وسیع تر اتفاق رائے کے حصول کی کوشش کریں گی۔ جاپانی وزیر اعطم Shinzo Abe ے نے، اتوار کو ہونے والے عام انتخابات میں مخلوط حکومت والی جماعتوں کے ایوان زیریں کی دو تہائی سے زائد نشستیں حاصل کرنے کے بعد پیر کے روز ایک اخباری کانفرنس میں یہ بات کہی۔ واضح رہے کہ دو تہائی اکثریت کے باعث وہ آئین میں تبدیلی کا مسودہ پیش کر سکتے ہیں۔ حکومتی اتحاد کے دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کے باوجود Shinzo Abe نے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ بھی وسیع تر اتفاق رائے ضروری ہے۔ انہوں نے قومی مفاہمت کے حصول کی کوششوں کا وعدہ کیا، تاکہ کسی قومی ریفرنڈم کی صورت میں اکثریت کی حمایت حاصل کی جا سکے۔ Shinzo Abe نے اس بات کو دہرایا کہ وہ آئین پر نظرثانی کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کریں گے، حالانکہ مئی میں انہوں نے اپنی اس خواہش کا پرزور اظہار کیا تھا کہ وہ 2020 ء تک نظرثانی شدہ آئین کے نفاذ کے متمنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی نظرثانی کمیٹی میں آئین میں ترامیم کا مسودہ پیش کرنے سے قبل لبرل ڈیموکریٹک پارٹی اپنے انتخابی وعدوں کی بنیاد پر آئین میں تبدیلی کے لیے واضح شقیں تشکیل دینے پر کام کرے گی۔ جاپانی وزیر اعظم Shinzo Abe نے کہا کہ مخلوط حکومت معاشی، خارجہ اور قومی سلامتی پالیسیاں ترتیب دے گی، اور انتخابی وعدوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے نتائج حاصل کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکمران اتحاد کے اراکین پارلیمان کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ عوام ان کے کاموں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ مخلوط اتحاد کو نیک نیتی اور اخلاص کے ساتھ حکومت چلانے کی ضرورت ہے۔ رواں سال کے اوائل میں کچھ عرصے کے لیے آبے انتظامیہ کی حمایت میں شدید کمی آئی تھی، جب وزیر اعظم Shinzo Abe کو مبینہ طور پر دو اسکولوں کو فوائد پہنچانے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کرنے کے اسکینڈل میں حزب اختلاف کی جماعتوں اور میڈیا کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کچھ حکومتی عہدیداروں اور حکومتی قانون سازوں کو بھی غیر مناسب رویے اور اسکینڈلز کے باعث تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

No comments.

Leave a Reply