موت کے خوف سے 3 سال تک درخت پر زندگی گزارنے والا شخص

فلپائن میں 47 سالہ گلبرٹ سان چیز نامی شخص

فلپائن میں 47 سالہ گلبرٹ سان چیز نامی شخص

فلپائنو ۔۔۔ نیوز ٹائم

فلپائن میں 47 سالہ Gilbert’s Sanchez نامی شخص نے قتل ہونے کے خوف سے زندگی کے 3 برس 60 فٹ اونچے ناریل کے درخت پر گزار دیئے۔  Gilbert’s Sanchez فلپائن کے علاقے La Paz کے رہائشی ہیں جہاں 3 سال قبل کچھ لوگوں کی لڑائی ہوئی تھی اس دوران وہ نامعلوم شخص کی گولی کا نشانہ بن گئے تھے۔ اس حادثے کے بعد Gilbert’s Sanchez کو ایسا خوف طاری ہوا کہ انہوں نے اپنی جان کی حفاظت کے لئے انوکھا راستہ اختیار کر لیا۔ ان کی والدہ سمیت بھائی اور محلے والوں نے کافی حد تک سمجھایا اور درخت سے نیچے اترنے کا کہا لیکن Gilbert’s Sanchez نے کسی کی نہیں مانی۔ 3 سال تک ان کی والدہ نے ان کا کھانا پینا، کپڑے اور دیگر ضروریاتی اشیا رسی سے باندھ کر دیتی رہیں جس کے Gilbert’s Sanchez 60 فٹ اونچے ناریل کے درخت پر جا پہنچے تھے۔ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ اس حادثہ کے بعد ان کے دماغ میں یہ خوف بیٹھ گیا تھا کہ کوئی انہیں مار ڈالے گا  یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی درخت پر ہی گزارنے کا سوچ لیا تھا۔ یہاں تک کہ جب ان سے کہا جاتا کہ کم از کم نیچے آ کر نہا لو تب بھی یہ بضد رہے۔ گزشتہ ماہ علاقے کے ایک فرد نے Gilbert’s Sanchez پر بلاگ لکھا جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا تاہم اس پر ایک نیوز ایجنسی کی جانب سے فلم بنانے والی ٹیم کو بھیجا گیا۔ فلم سازوں نے علاقے کی لوکل گورنمنٹ سے اجازت طلب کی اور 11 اکتوبر کو La Paz پہنچ گئے۔ فلم کی ٹیم نے Gilbert’s Sanchez کے گھر والوں سے رابطہ کیا اور اپنے ساتھ ایک ماہر نفسیات کو بھی لے کر آئے۔ سب سے پہلے Gilbert’s Sanchez کو مائل کیا کہ وہ اپنے ذہن سے اس خوف کو دور کر دیں کہ انہیں کوئی مار ڈالے گا جبکہ یہ یقین دہانی کروائی کہ یہ علاقہ اب ہر لحاظ سے محفوظ کر دیا گیا ہے۔ خوب اسرار کے باوجود بھی Gilbert’s Sanchez ٹس سے مس نا ہوئے آخر کار انہیں یہ دھمکی دی گئی کہ اگر وہ نیچے نہیں آئیں گے تو درخت کاٹ دیا جائے گا تاہم پھر زندگی سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ دھمکی ان پر خوب اثر کی اور Gilbert’s Sanchez نے اپنا فیصلہ بدل لیا۔ نیچے آنے کے بعد Gilbert’s Sanchez کے جسم پر کافی زخم کے نشان اور زخم پائے گئے۔Gilbert’s Sanchez کو فوری طور پر علاج کے لئے ہسپتال لے جایا جا چکا ہے جہاں ڈاکٹرز نے انہیں نفسیاتی مریض قرار دیا ہے۔ علاقے والے اور دیگر لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے علاج کے لئے عطیات بھی فراہم کر رہے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply