عدالت کی جانب سے ایک بار پھر نواز شریف کی صدارت میں ترامیم مسترد کر سکتی ہے

نواز شریف کو ایک بار پھر پارٹی صدارت دے دی گی

نواز شریف کو ایک بار پھر پارٹی صدارت دے دی گی

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

باوثوق ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سینیٹ نے جس بل کی منظوری دی ہے، اس نے نواز شریف کی پارٹی صدارت پر تلوار لٹکا دی ہے۔ حکمران جماعت کے مخالفین عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات کے نام پر ک جانے والی ترامیم بدنیتی پر مشتمل ہیں۔ ذرائع کے بقول اس بل کو جواز بنا کر عدالت کی جانب سے ایک بار پھر نواز شریف کی صدارت کے لیے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں پارتی قیادت کے حصول کے لیے شریف خاندان میں جنگ تیز ہو گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف اپنے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو خصوصی ٹاسک دے کر اسلام آباد بھیجا ہے۔ وہ اپنے والد کو پارٹی صدر بنوانے کے لیے نواز لیگ کے اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کر کے ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال یہ ہے کہ بیگم Kalsoom Nawaz سرطان کے مرض میں مبتلا ہیں۔ وہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 120 سے کامیاب ہونے کے باوجود رکنیت کا حلف  نہیں اٹھا سکی ہیں۔ جبکہ میاں نواز شریف پاکستان میں آ کر نیب عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہتے تھے۔ لیکن اہلیہ کی حالت دوبارہ خراب ہونے اور انہیں ہسپتال میں داخل کئے جانے کی وجہ سے نواز شریف کی وطن واپسی کا امکان کم ہو گیا ہے۔ توقع ہے کہ نواز شریف پاکستان آنے کے بجائے سعودی عرب سے لندن روانہ ہو جائیں۔ لیگی ذرائع کے مطابق اس وقت نواز لیگ کو متحد رکھنے کے لیے جو شخصیت اہم کردار ادا کر سکتی ہے وہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے نواز لیگ کے اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتوں کے لیے اپنے بیٹوں Hamza  اور Salman Shahbaz کو پیر کے دن ایک خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد بھیجا ہے۔ اسلام آباد ایئر پورٹ پر اترتے ہی دونوں بھائی سخت سیکیورٹی میں پنجاب ہائوس روانہ ہو گئے۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت کا تعلق پنجاب سے ہے، جہاں کے وزیر اعلیٰ ان کے والد شہباز شریف ہیں۔ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی طاقت شہباز شریف کے ہاتھوں میں ہے۔ کیونکہ پنجاب سے منتخب ہونے والے ارکان قومی اسمبلی کو اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام کے لیے پارٹی کی صوبائی قیادت سے اچھے تعلقات رکھنے پڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نواز لیگ کے ارکان قومی اسمبلی وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی خوشنودی چاہتے ہیں۔ اس صورت حال میں کہ جب میاں نواز شریف کا سیاسی مستقبل خدشات کا شکار ہے، ان کے گھر کے ہر فرد کے خلاف نیب کار ریفرنس دائر ہے، صرف بیگم Kalsoom Nawaz باقی بچی ہیں۔ لیکن وہ اپنی بیماری کی وجہ سے قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھانے سے بھی قاصر ہیں۔ اگرچہ ان کی بیٹی  Maryam Nawaz والد کی جانشینی کی خواہش مند ہیں۔ لیکن وہ بھی نیب کے مقدمات میں ملوث ہونے کی وجہ سے پارٹی کی سربراہی نہیں کر سکتیں۔ لہذا اس وقت شہباز شریف ہی مسلم لیگ ن کو متحد رکھ سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر بین الصوبائی ریاض حسین پیرزادہ پہلے ہی شہباز شریف کے حق میں بیانات دے رہے ہیں۔ وہ پارٹی میں موجود Maryam Nawaz کے حامیوں کے مخالف ہیں۔انہوں نے چند روز پہلے کہا تھا کہ شہباز شریف کو آگے بڑھ کر پارٹی ٹیک اوور کر لینی چاہئے، کیونکہ موجودہ حالات میں وہی پارٹی کو متحد رکھ سکتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس وقت پارٹی کے سینئر رہنما Maryam Nawaz کی سربراہی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ریاض پیرزادہ کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی آشیر باد بھی حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ریاض پیرزادہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply