پاکستان سے مدد کی امریکی درخواست

وزیراعظم ہائوس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے اپنے وفد کے ہمراہ ملاقات کی

وزیراعظم ہائوس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے اپنے وفد کے ہمراہ ملاقات کی

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

پیر کو امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی و شدت پسندی کے خاتمے اور خطے میں قیام امن کے لیے اسلام آباد میں غیر متوقع مذاکرات ہوئے جن میں امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف کوششیں تیز کرے جبکہ پاکستان نے امریکی موقف کے تناظر میں یہ استدلال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے حصے سے بھی زیادہ کر چکے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع James Mattisکے پہلے دورہ پاکستان کا سب سے حیران کن پہلو یہ تھا کہ خدشات و تحفظات کے باوجود بادی النظر میں کسی جولیس سیزر کی آمد نہیں ہوئی، میڈیا اور سیاسی حلقوں میں پاکستان پر دبائو ڈالنے اور اسے امریکی احکامات کو ہر قیمت پر بجا لانے کے خدشات بھی غلط ثابت ہوئے، جبکہ وزیر دفاع نے ایک ایسی جمہوری حکومت سے تعمیری مکالمہ کیا جو داخلی طور پر عدم استحکام اور بحرانوں میں الجھی ہوئی ہے، ایسی صورتحال میں دوطرفہ گفتگو کا پاکستان کو کچلنے اور ڈومور کی گھن گھرج سے محفوط رہنا پاکستان کی فتح ہے، یہ بھارت کے لیے کسی سانحہ سے کم نہیں کیونکہ پاکستان کے دشمن تو امریکی آڑ میں اپنا حساب چکانے کی تاک میں ہیں، تاہم James Mattis زور کا ہنٹر ساتھ نہیں لائے۔ امریکی لب و لہجہ غیر جارحانہ بتایا گیا، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم ہائوس اور پھر جی ایچ کیو میں James Mattis اور ان کے رفقا سے مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھے، James Mattis کی گفتگو کا لب لباب یہ تھا کہ پاکستان، امریکا اور خطے کے دیگر ممالک کی مدد کرے، جو ان کے خیال میں یوں ممکن ہے کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف ایک پرعزم، مشترکہ تعاون اور متحد کارروائی کی محتاج ہے، اس کا پاکستان نے بھی مثبت جواب دیا۔ دوسری اہم بات یہ تھی کہ دوطرفہ تاریخی تعلقات کے تسلسل، خطے میں امن دشمن قوتوں کے خاتمے، انٹیلی جنس شیئرنگ اور افغانستان میں امن کے لیے امریکا کی خواہش یہی نظر آئی کہ پاکستان اس گرداب سے امریکا اور افغان قوم کو باہر نکالنے میں Trump انتظامیہ سے تعاون کرے، جو اس امر کا غماز تھا کہ کھربوں ڈالر کے عسکری اخراجات، گولہ بارود، جنگی تباہ کاریوں اور ڈرون حملوں کے امریکا، افغانستان کو امن اور انتظامی استحکام نہ دے سکا اور نہ طالبان سرینڈر ہوئے۔ اس سیاق و سباق میں خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان اور امریکا کے مابین افغانستان، جنوبی ایشیا سمیت پورے خطے میں امن و استحکام، دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف مشترکہ جنگ کے اصولوں پر اتفاق کیا گیا۔ امریکی وزیر دفاع James Mattisسے ملاقات میں وزیر اعظم Shahid Khaqan Abbasi نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں، پوری قوم دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پر عزم ہے جبکہ امریکی وزیر دفاع James Mattisنے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کرے۔

وزیراعظم ہائوس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم Shahid Khaqan Abbasi سے امریکی وزیر دفاع James Mattis نے اپنے وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی وزرا Khurram Dastgir ، Khawaja Asif ، Ahsan Iqbal ، وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر  Nasir Janjuwaاور ڈی جی آئی ایس آئی Lt Gen Naveed مختار شریک ہوئے جبکہ پاکستان میں US Ambassador David Hale بھی ملاقات میں موجود تھے۔امریکی وزیر دفاع James Mattis نے کہا کہ دورے کا مقصد پاکستان کے ساتھ طویل المدتی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے، دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی جانب سے دی گئی قربانیوں سے آگاہ ہوں جبکہ پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت کا ذاتی طور پر معترف ہوں۔ وزیر اعظم Shahid Khaqan Abbasiسی کا کہنا تھا پاکستان سے زیادہ کوئی بھی ملک افغانستان میں امن کا خواہاں نہیں، افغانستان میں امن کا قیام دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، پاکستان کے خلاف افغانستان سرزمین استعمال نہ ہو نے کی یقین دہانی قابل ستائش ہے۔ ملاقات میں دونوں جانب سے روابط کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے پر اتفاق کیا گیا۔Shahid Khaqan Abbasiنے کہا دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن سے صورتحال بہتر ہوئی ہے، پاکستان انٹیلی جنس کی بنیاد پر دہشتگروں کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکی وزیر دفاع نے وزیر اعظم Shahid Khaqan Abbasiسے ملاقات کے بعد آرمی چیف General Qamar Javaid باجوہ سمیت سینئر فوجی حکام سے بھی ملاقات کی۔ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت نے امریکی وزیر دفاع James Mattis سے ملاقات کے دوران کہا کہ تمام دہشتگردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی جا رہی ہیں جبکہ دہشتگردی کے خلاف پرعزم اور متحد ہو کر لڑنا ضروری ہے۔

پاکستانی حکام کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے۔ دوسری جانب امریکی حکام نے دہشتگردوں کے خلاف پاکستانی اقدامات کی کارکردگی اور بے شمار قربانیوں کا اعتراف کرتے اور انھیں سراہتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن و سلامتی کے لیے پاکستان کو آگے بڑھ کر مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے پاکستان سی آئی اے کے ڈائریکٹر Mike Pompio کی اس وارننگ اور Mixed signals کو بھی پیش نظر رکھے جو اس نے James Mattis کے پاکستان پہنچنے سے ایک روز قبل دیے کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے مبینہ محفوط ٹھکانے تباہ نہ کیے تو امریکا خود کارروائی کر کے ایسا کر دکھائے گا تاہم اسی فورم میں James Mattis نے Mike Pompio کے انتباہ کا کوئی تاثر نہیں لیا۔ مگر پاکستان کسی بھی صورتحال کے لیے ہمہ وقت تیار رہے۔

No comments.

Leave a Reply