جاوید ہاشمی ن لیگ میں دوبارہ شامل، نواز شریف، جاوید ہاشمی سے ملنے کے لیے تیار نہیں تھے

نواز شریف، جاوید ہاشمی سے ملنے کے لیے تیار نہیں تھے

نواز شریف، جاوید ہاشمی سے ملنے کے لیے تیار نہیں تھے

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

جاوید ہاشمی نے ایک بار پھر مسلم لیگ ن کو جوائن کرنے کے لیے میاں نواز شریف سے ملاقات کی ہے لیکن ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کے دل میں ناراضگی اب تک موجود ہے  کہ جاوید ہاشمی نے تحریک انصاف میں جانے کا فیصلہ کیا تھا تو خود بیگم Kalsum Nawaz ان سے ملنے گئی تھیں اور ان سے گزارش کی تھی کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لے لیں۔ لیکن جاوید ہاشمی نے انہیں بھی خالی ہاتھ لوٹا دیا تھا۔ لیگی ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف، جاوید ہاشمی سے  ملاقات کے لیے بھی تیار نہیں تھے۔ سابق وزیر اعظم نے Maryam Nawaz اور خواجہ سعد رفیق کی سفارش پر جاوید ہاشمی سے ملاقات کی، تاہم کسی بھی طرح گرمجوشی کا اظہار نہیں کیا۔ نواز لیگ کے لاہور اور اسلام آباد کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جاوید ہاشمی کو پارٹی میں  شمولیت کے بعد کوئی عہدہ نہیں دیا جائے گا۔ ان کی پارٹی میں شمولیت پر ملتان کے لیگی رہنمائوں اور کارکنوں کو بھی تحفظات ہیں۔ ذرائع کے مطابق جاوید ہاشمی کی نواز لیگ میں ممکنہ شرکت پر بلدیاتی نمائندوں کے  اجلاس میں شرکا نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت جاوید ہاشمی کو پارٹی میں واپس نے لے۔ شرکا کا کہنا تھا کہ اگر نواز لیگ نے جاوید ہاشمی کو این اے 149 سے ٹکٹ دیا تو اس کی بھر پور مخالفت کریں گے۔

یاد رہے کہ اس حلقے سے پہلے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر جاوید ہاشمی منتخب ہوئے تھے، لیکن دوبارہ آزاد حیثیت میں نواز لیگ کی حمایت کے باوجود ناکام ہو گئے تھے۔ اس وقت این اے 149 سے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے بیٹے آصف رجوانہ الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ وہ بھی قومی اسمبلی سے نواز لیگ کے ٹکٹ کے امیدوار ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جاوید ہاشمی کی خواہشات کی فہرست طویل ہے۔ وہ اپنے علاوہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر اپنی بیٹی Mamoona Hashmi ، Son of law Zahir Hashmi اور اپنے بھتیجے کے لیے بھی قومی و صوبائی اسمبلی کے ٹکت مانگ رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جاوید ہاشمی سینیٹ کا ٹکٹ چاہتے ہیں، جو انہیں ملنے کا امکان نہیں۔ کیونکہ پیپلز پارٹی سینیٹ کے انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ آئندہ انتخابات میں پنجاب سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کئی نشستوں پر سیٹ ایڈجسمنٹ ہو جائے۔ ایک سوال پر ذرائع نے کہا کہ آگر سینیٹ کے انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہو گئے تو بھی جاوید ہاشمی کو سینیٹ کی نشست کے لئے ٹکٹ نہیں دیا جائے گا، کیونکہ وہ ایسی صورت میں چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے طلب گار ہوں گے، جبکہ ان کی صحت اس عہدے کے لیے موزوں نہیں اور پھر یہ کہ نواز شریف اب ان پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں۔ ذرائع کے بقول جاوید ہاشمی ماضی میں میاں نواز شریف سے اس بات کا شکوہ کر چکے ہیں کہ انہیں صدر پاکستان کے طور پر ان کا انتخاب کیوں نہیں کیا۔ یوں ان کے دل میں اب بھی صدر پاکستان بننے کی خواہش موجود ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ جہاں تک ان خدشات کا تعلق ہے کہ میاں نواز شریف اور شہباز شریف کی گرفتاری کی صورت میں جاوید ہاشمی اسی طرح پارٹی کے صدر بن جائیں گے جسیے 2000ء کے بعد بنائے گئے تھے۔ تو اس بات کا بھی کوئی امکان نہیں۔ میاں نواز شریف کے متبادل کے طور پر سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف موجود ہیں۔ ذرائع کے بقول اگر صرف نواز شریف کو گرفتار کیا جاتا ہے تو شہباز شریف پارٹی کے معاملات سنبھال لیں گے۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی میں شامل ہونے کی صورت میں نواز لیگ جاوید ہاشمی کی حمایت صرف اور صرف این اے 148 پر کرے گی، جس میں ان کا آبائی علاقہ مخدوم رشید موجود ہے۔ ملتان کے شہری حلقے سے انہیں ٹکٹ دیا جائے گا نہ ہی ان سے حمایت کا کوئی وعدہ کیا گیا ہے۔ ایک سوال پر ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان میں اگرچہ آج کل کافی کشیدگی ہے، لیکن چوہدری نثار نے نہ تو نواز لیگ میں کوئی گروپ بنایا ہے اور نہ ہی وہ کسی اور جماعت میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔وہ بھی جاوید ہاشمی کی نواز لیگ میں واپسی کے مخالف ہیں۔

No comments.

Leave a Reply