سال 2017 کو جاپان، بھارت دوستانہ تبادلوں کا سال قرار

جاپانی وزیرِ اعظم شِنزو آبے اور وزیرِ اعظم نریندر مودی

جاپانی وزیرِ اعظم شِنزو آبے اور وزیرِ اعظم نریندر مودی

نئی دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

جاپان اور بھارت کے وزرائے اعظم نے 2017 ء کو دوستانہ تبادلوں کا سال قرار دیا تھا۔ چنانچہ، جاپان اور بھارت دونوں ممالک میں متعدد سماجی اور ثقافتی سرگرمیوں کا انعقاد ہوا ہے۔ نئی دہلی کی Jawaharlal Nehru University کے مرکز برائے جاپانی مطالعہ جات کے سابق سربراہ، Professor Rajendra Thomar نے 2017 ء کو جاپان، بھارت دوستانہ تبادلوں کا سال قرار دیے جانے کی وجہ اور مناسبت کا جائزہ لے رہے ہیں۔ چونکہ جاپان اور بھارت کے دوستانہ تعلقات صدیوں سے چلے آ رہے ہیں اس لیے انہوں نے انہیں آئندہ بھی قائم رکھنے کا فیصلہ کیا۔ 1957 میں اس وقت کے جاپانی وزیرِ اعظم Nobusuke Kishi بھارت تشریف لائے  اور اس موقع پر ثقافتی سمجھوتہ طے ہوا جس کا ویسے تو مقصد دونوں ملکوں کے درمیان سماجی اور ثقافتی تعلقات کو فروغ دینا تھا  لیکن اس کی بدولت سیاسی تعلقات کو بھی تقویت ملی۔ 2017 میں اس سمجھوتے کو 60 سال مکمل ہوئے۔یہ دوستانہ تبادلے بھارت اور جاپان دونوں ممالک میں ایک ساتھ ہوئے ہیں۔  موسیقی کے تہواروں کے علاوہ بھارت میں تقریبِ چائے، Aky Bana یعنی پھولوں کی سجاوٹ اور origami یعنی کاغذ سے اشکال بنانے کے فن کی ورکشاپس کا انعقاد اور یونیورسٹیوں کی جانب سے سیمیناروں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ بھارت کے لوگ اس لیے جاپانیوں کے لیے بہت پیار اور احترام کے جذبات رکھتے ہیں کہ وہ نظم و ضبط، کام کے طور طریقوں، حب الوطنی اور دیانتداری میں اپنی مثال آپ ہیں۔ رواں سال ہونے والی تقریبات ان جذبات کو مزید مضبوط اور گہرا کرنے والی ہیں۔ جاپان فائونڈیشن نے بڑی فراخدلی سے ان میں سے چند ایونٹس میں شرکت بلا معاوضہ رکھی ہے۔ عوام نے ناصرف دہلی بلکہ ممبئی، چنائی، پونے اور Bengaluru جیسے دیگر شہروں میں منعقد ہونے والی تقریبات کو بے حد سراہا ہے۔  بنیادی طور پر تو دانشور طبقہ ان ایونٹس میں زیادہ دلچسپی لیتا آیا ہے، تاہم چونکہ یہ ایونٹس ایسے ملک کی جانب سے ہیں جس سے بھارتی لوگ محبت کرتے ہیں، اس لیے نچلے طبقے نے بھی ان تقریبات میں شرکت کی اور لطف اٹھایا۔ جاپان ایسا ملک ہے جس کے بھارت بھر میں عام لوگ معترف ہیں۔ ان تقریبات میں لوگ کوشش کر کے آئے اور ناصرف ثقافتی پہلو بلکہ جاپانی لوگوں کے معاشرتی رکھ رکھا اور ان سے میل جول کی بدولت بھی بہت متاثر ہوئے۔کئی سالوں سے بھارت کی پالیسی لک ایسٹ یعنی مشرق کی جانب دیکھنے کی تھی۔  وزیرِ اعظم Narendra Modi کی موجودہ حکومت نے اسے تبدیل کر کے، ایکٹ ایسٹ یعنی مشرق سے میل جول کی بنا دیا ہے۔ جاپانی وزیرِ اعظم Shinzo Abe کے دورہ بھارت کے بعد تو بھارتی حکومت کھیل، تعلیم، ثقافت، غذا، غرض یہ کہ ہر شعبے میں جاپان کے ساتھ تعلقات کو خاص طور سے تقویت دے رہی ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان سماجی و ثقافتی نسبت، مستقبل میں بھی ان کے باہمی تعلقات کو مضبوط سے مضبوط تر کرتی چلی جائے گی۔

No comments.

Leave a Reply