بیت المقدس کے معاملے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے امریکی فیصلہ مسترد کر دیا

جنرل اسمبلی کے اجلاس میں128  ممالک نے قرارداد کی حمایت اور امریکہ اور اسرائیل سمیت 9 ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی جبکہ 35 ممالک نے اجلاس میں شرکت نہیں کی

جنرل اسمبلی کے اجلاس میں128 ممالک نے قرارداد کی حمایت اور امریکہ اور اسرائیل سمیت 9 ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی جبکہ 35 ممالک نے اجلاس میں شرکت نہیں کی

نیو یارک ۔۔۔ نیوز ٹائم

مقبوضہ بیت المقدس کے معاملے پر امریکی فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں رکن ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے القدس کو اسرائیل کا دارلخلافہ قرار دینے کا فیصلہ مسترد کر دیا۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی فیصلے کے خلاف یمن اور ترکی کی مشترکہ قرارداد پر ووٹنگ ہوئی  جس میں 128 ممالک نے قرارداد کی حمایت اور امریکہ اور اسرائیل سمیت 9 ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی  جبکہ 35 ممالک نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔  تفصیلات کے مطابق القدس کو اسرائیل کا دارلحکومت قرار دینے کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں یمن اور ترکی جانب سے امریکی فیصلے کے خلاف قرارداد پیش کی گئی، اس قرارداد پر ہنگامی اجلاس میں ووٹنگ کرائی گئی جس میں اقوام متحدہ کے 128 رکن ممالک نے قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ امریکہ اور اسرائیل سمیت 9 ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی، اس ہنگامی اجلاس میں 35 ممالک نے شرکت نہیں کی۔  ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی مستقل مندوب Maliha Lodhi کا کہنا تھا  کہ اقوام متحدہ فلسطین کے لوگوں کی آخری امید ہے ٹرمپ کا فیصلہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے، امریکہ کو بتانا چاہتے ہیں کہ دنیا برائے فروخت نہیں، فلسطینی عوام کی قانونی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔  سیکیورٹی کونسل میں قرارداد کو ویٹو کرنا امریکا کی بڑی غلطی تھی، اس طرح کے رویے سے قیام امن کی کوششوں کو خطرہ لاحق ہو گا۔ فلسطینیوں کی حمایت پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی حصہ ہے اور پاکستان فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے،  پاکستانی حکومت اور عوام فلسطینی عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ اقوام متحدہ کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی مندوب Nikki Heley کا کہنا تھا کہ ہم اقوام متحدہ کے ذریعے دنیا بھر کے ممالک میں بھوکے افراد کو خوراک اور کپڑے دیتے ہیں، امریکہ، اقوام متحدہ کو فنڈز دینے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ 1995ء کے قانون کے تحت کیا گیا ہے اور امریکی مفادات کے تحت کیا گیا ہے، اس فیصلے سے قیام امن کے پالیسیوں کو خطرہ پیدا نہیں ہو گا، دنیا کے کئی ممالک امریکی مداخلت ہی کی بدولت اپنے مسائل حل کرتے ہیں اور اس قرارداد کے ذریعے امریکہ کی توہین کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی اس قرارداد کی منظوری بھی امریکہ کو اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے فلسطین کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں، ٹرمپ کے فیصلے کے بعد امریکا ثالث کی حیثیت کھو چکا ہے۔ امریکی فیصلے سے قبل سلامتی کونسل میں امریکا نے قرارداد ویٹو کر دی تھی جبکہ سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی تھی۔ جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ اسرائیل نہتے فلسطنیوں کو خون میں نہا رہا ہے جبکہ ان مظالم میں امریکہ، اسرائیل کی مکمل پشت پناہی کر رہا ہے، امریکہ نے اس سے قبل 40 مرتبہ اسرائیل کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ویٹو کیا ہے۔ فلسطین تمام مسلمانوں اور امن پسند لوگوں کے دل و دماغ میں بستہ ہے۔ ایران اس مشکل وقت میں فلسطینی مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی مندوب کا کہنا تھا  کہ یہودیوں کی مقدس کتاب بائبل میں القدس کا تذکرہ 600 سے زائد مرتبہ آیا ہے، یروشلم اسرائیلی تاریخ کا حصہ ہے۔ جنیوا کی قرارداد اور اقوام متحدہ کی کوئی بھی قرارداد ہمیں یروشلم کے مطالبے سے پیچھے نہیں کر سکتی، آپ لوگ اندھے ہیں اور فلسطینیوں کی کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ آپ تمام لوگ فلسطینیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ اسرائیل پر حملے اور دیگر معاملات پر اقوام متحدہ کا دوہرا معیار ہمیں قابل قبول نہیں ہے۔ عرب ممالک نے کئی مرتبہ اسرائیل کی امن کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ اسرائیلی شہریوں پر میزائیل حملے ہوئے، ہماری گلیوں کو خون میں نہلایا گیا مگر اقوام متحدہ اس موقعے پر خاموش رہا۔ جن لوگوں نے اقوام متحدہ میں قرارداد پیش کی ہے وہ دہشت گردوں کے سپانسر ہیں۔ یمن، القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کر رہا ہے مگر اقوام متحدہ اس کے حوالے سے کوئی آواز بلند نہیں کرتا۔ اسرائیلی حکومت اپنے شہریوں پر ہونے والے حملوں کو کبھی برداشت نہیں کرے گا۔ آج کی قرارداد تاریخ میں ردی کی ٹوکری میں پھینک دی جائے گی۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وینزیویلا کے صدر کا کہنا تھا  کہ اسرائیل اور فلسطین کے تنازعہ کا دو ملکی حل نکالنا ہو گا اور اسرائیلی فورسز کو 1967ء سے پہلے کی سرحدوں تک محدود کرنا ہو گا،  ہم فلسطینی عوام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا حل پیش کرتے ہیں  اور ہمارا مطالبہ کہ القدس کو فلسطین کا دارلحکومت قرار دیا جائے۔

No comments.

Leave a Reply