افغانستان اور ایران میں تشویشناک حالات

ایران میں مہنگائی اور حکومتی پالیسیوں پر احتجاجی مظاہرے

ایران میں مہنگائی اور حکومتی پالیسیوں پر احتجاجی مظاہرے

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں جو تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، ان کی سنگینی سے انکار ممکن نہیں کہ ان کے اثرات پاکستان پر مرتب ہوتے ہیں۔ اب تو امریکہ کا گیم پلان بھی بے نقاب ہو چکا اور افغانستان میں امریکہ کی طیاروں کے ذریعے بمباری واضح اشارہ ہے۔ دوسری جانب ایران، جو امریکہ کے سامنے ڈٹ کر کھڑا رہا، میں مہنگائی اور حکومتی پالیسیوں پر احتجاجی مظاہرے  Mashhad سے شروع ہو کر تہران تک پہنچ گئے ہیں، جن میں 12 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ مشرق وسطیٰ میں ایران کو تنہا کرنے کی بات کی تھی اور اس کے بعد خطے میں سیاسی آویزش کو تقویت ملی تھی۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران میں تبدیلی کا وقت آ گیا ہے جواب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکی صدر کو ایرانی عوام سے ہمدردی جتانے کا کوئی حق نہیں، وہ ایرانی عوام کو دہشت گرد قرار دے چکے ہیں۔ ایرانی شہری آبادی کے مظاہرے اس لئے بھی قابل تشویش ہیں کہ 1979ء  میں King ایران Mohammad Reza  Shah Pahlavi کی بادشاہت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ ایسے ہی شروع ہوا تھا۔ چنانچہ یہی بات توجہ طلب ہے کہ ایران کی صورت حال وقتی ابال ہے یا ایران کو واقعی تبدیلی کے عمل سے گزارنے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا آغاز ہے؟ افغانستان اور ایران،  پاکستان کے ہمسایہ ملک ہیں انہیں پاکستان سے سیکھنا چاہئے۔ ایران لا اینڈ آرڈر کو درست کرے لیکن مظاہرین کے مطالبات بھی سنے تاکہ کوئی درمیانی راستہ نکل سکے اور حالات معمول پر آ سکیں۔ افغانستان میں امریکہ اگر جنگ جیتنا چاہتا ہے تو اسے وہی حکمت عملی اپنانا ہو گی جو پاکستان نے اپنا کر یہ جنگ جیتی ورنہ وہ یونہی خوار ہوتا رہے گا۔ افغانوں کو بھی پاکستان سے عناد اور شک ختم کر کے رشتہ اخوت کو اجاگر کرنا ہو گا۔ عالمی برادری کو اس تمام صورت حال کا جائزہ لے کر دنیا کو کسی ممکنہ مصیبت سے بچانے کی سعی کرنا ہو گی۔ یہ چھوٹی چھوٹی چنگاریاں بھڑک کر آلائو بن گئیں تو بہت کچھ بھسم کر دیں گی۔

No comments.

Leave a Reply