میرا جوہری حملے کا بٹن زیادہ بڑا اور طاقتور ہے، ٹرمپ کا شمالی کوریا کو جواب

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور  شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا حالیہ بیان

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا حالیہ بیان

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے حالیہ بیان کے ردعمل میں انہیں دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی میز پر بھی جوہری بٹن ہر وقت موجود ہوتا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا، شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ  ایٹمی حملے کا بٹن ان کی میز پر ہوتا ہے، براہ کرم کوئی ان کی غریب اور غذائی قلت کی شکار ریاست کو اطلاع دے دیں کہ میرے پاس بھی جوہری حملے کا بٹن موجود ہے، جو بہت بڑا اور طاقتور ہے اور میرا بٹن کام بھی کرتا ہے۔

Donald J. Trump

@realDonaldTrump

North Korean Leader Kim Jong Un just stated that the Nuclear Button is on his desk at all times. Will someone from his depleted and food starved regime please inform him that I too have a Nuclear Button, but it is a much bigger & more powerful one than his, and my Button works!

5:49 AM – Jan 3, 2018

 88,526 88,526 Replies   90,244 90,244 Retweets   217,351 217,351 likes

Twitter Ads info and privacy

یاد رہے کہ یکم جنوری کو نئے سال کے موقع پر اپنے ٹی وی پیغام میں شمالی کوریا کے رہنما Kim Jong Un نے دھمکی دی تھی کہ ایٹمی حملے کا بٹن ان کی میز پر ہوتا ہے اور امریکا کبھی بھی Pyongyang کے خلاف جنگ شروع کرنے کے قابل نہیں ہو گا۔ Kim Jong Un کا مزید کہنا تھا، یہ محض دھمکی نہیں ہے بلکہ ایک حقیقت ہے کہ میرے دفتر کی میز پر ایک ایٹمی بٹن موجود ہے۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا، پورا امریکا ہمارے ہتھیاروں کی رینج میں ہے اور ہماری ساری توجہ بیلسٹک میزائل اور ایٹمی وارہیڈ کو آپریشنل بنانے پر ہے۔

امریکا، شمالی کوریا کی لفظی جنگ:

جنوری 2016 ء میں ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد جہاں امریکا نے بہت سے غیر معمولی اقدامات اٹھائے وہاں شمالی کوریا کے خلاف بھی سخت پابندیاں عائد کیں لیکن اس کے باوجود شمالی کوریا اپنے جوہری منصوبے کی تکمیل سے پیچھے نہ ہٹا  اور امریکی پابندیوں کے ردعمل میں میزائل تجربات کرتا رہا۔ شمالی کوریا کی جانب سے گزشتہ برس ہائیڈروجن بم کا تجربہ بھی کیا گیا اور اس تجربے کے باعث جاپان، جنوبی کوریا اور خود شمالی کوریا میں زلزلے کے جھٹکے بھی محسوس کیے گئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کو دنیا کے نقشے سے مٹانے کی دھمکی دی گئی تو Kim Jong Un کی جانب سے کہا گیا کہ پورا امریکا، شمالی کوریا کے میزائلوں کے ہدف میں ہے۔ دونوں رہنمائوں کی جانب سے ایک دوسرے کو برے الفاظ سے بھی پکارا گیا جبکہ امریکی صدر نے شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کو وقت کا ضیاع بھی قرار دیا۔ گذشتہ برس 29 نومبر کو شمالی کوریا نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ایک ایسے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو امریکا کے کسی بھی مقام کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس موقع پر امریکا نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے خطرے کا باعث نہیں بنے گا۔ جس کے بعد 23 دسمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بین البراعظمی میزائل تجربات کے بعد شمالی کوریا پر نئی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

No comments.

Leave a Reply