جنرل راحیل شریف کو اسلامی فوج کا سربراہ بنانے کا فیصلہ ہو گیا

سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو 39 ممالک پر مشتمل اسلامی فوج الائنس کا سربراہ بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے

سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو 39 ممالک پر مشتمل اسلامی فوج الائنس کا سربراہ بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کو 39 ممالک پر مشتمل اسلامی فوج الائنس کا سربراہ بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جلد باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔ پاکستان میں موجودہ سابق آرمی چیف کے بعض قریبی لوگوں کو اس سلسلے میں مبارکباد کے پیغامات موصول ہونا شروع  چکے ہیں۔ اس وقت راحیل شریف بطور شاہی مہمان سعودی عرب میں موجود ہیں اور الائنس سے متعلق اہم معاملات پر سعودی حکام سے ان کی بات چیت جاری ہے۔ راولپنڈی میں موجود ذرائع کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کی اسلامی فوج کے کمانڈر انچیف کے طور پر تقرری کنفرم ہو چکی ہے۔ اس حوالے سے تمام معاملات طے پا گئے ہیں بسی رسمی اعلان باقی ہے۔ واضح رہے کہ سنی اسلامی ممالک پر مشتمل الائنس بنانے کا بیان سب سے پہلے سعودی عرب کے وزیر دفاع محمد بن سلمان السعود نے دسمبر 2015ء میں دیا تھا۔ بعد ازاں گزشتہ برس مارچ میں اس الائنس کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا۔ جس میں  پاکستان سمیت دیگر 34 ممالک شامل تھے، تاہم اب ان کی تعداد 39 ہو چکی ہے۔ جبکہ افغانستان، Azerbaijan ، انڈونیشیا اور Tajikistan اس الائنس کا حصہ بننے کے لیے سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ان ممالک کی الائنس کے ذمہ داروں کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری ہے  اور امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں افغانستان، Azerbaijan ، انڈونیشیا اور Tajikistan بھی اسلانی فوج اتحاد میں شامل ہو جائیں گے۔ جس کے بعد الائنس کے ارکان کی تعداد 43 تک جا پہنچے گی۔

ذرائع کے بقول اس صورت میں د نیا کے کل 57 اسلامی ممالک میں سے ایران، شام اور عراق سمیت محض 14 ممالک باقی بچیں گے۔ جن کی طاقتور اسلامی فوجی اتحاد کے سامنے کوئی حیثیت نہیں۔ ذرائع نے تبایا کہ اگرچہ اس الائنس کا بنیادی مقصد مسلمان ممالک کو اسلامک اسٹیٹ (ISIL) سمیت ہر قسم کے دہشت گرد گروپوں اور تنظیموں سے تحفظ فراہم کرنا ہے، اور یہ کہ الائنس کے ارکان ممالک عراق، شام، لیبیا، مصر اور افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف عملی جنگ لڑیں گے۔ تاہم اس الائنس کے پس پردہ محرکات سعودی عرب کو لاحق سیکیورٹی خدشات ہیں۔ اسی وجہ سے سعودی عرب نے یہ الائنس بنانے کی ضرورت محسوس کی اور اس کے تمام اخراجات بھی ہی برداشت کرے گا، جس میں خلیجی ریاستیں اس کا ہاتھ بٹائیں گی۔

پچھلے ڈیڑھ برس سے اسلامک ملٹری الائنس کے حوالے سے جاری ڈویپلمنٹ سے آگاہ سیکیورٹی نے بتایا کہ مارچ میں اتحاد کے اعلان کے فوری بعد سعودی عرب نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو الائنس کی کمان سنبھالنے کی آفر کر دی تھی۔ اور یہ طے پایا تھا کہ نومبر 2016ء میں طور آرمی چیف اپنی ریٹامنٹ کے بعد جنرل راحیل شریف اسلامی فوجی اتحاد کی کمان سنبھال لیں گے۔ ذرائع کے مطابق جنرل راحیل کو سعودی عرب کی اس پیشکش میں وزیر اعظم نواز شریف کی رضامندی شامل تھی۔ الائنس کے قیام کے بعد مارچ 2016ء کے اوائل میں 20 ارکان ممالک کی مشترکہ فوجی مشقوں کے معائنے کے لیے سعودی عرب نے خاص طور پر جنرل راحیل شریف کو مدعو کیا تھا۔ ان فوجی مشقوں کا معائنہ جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نواز شریف کے اس تین روزہ دورے پر سعودی عرب کے دوران اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہ سے متعلق یہ حتمی معاملات طے پا گئے تھے کہ پاک فوج کی سربراہی سے سبکدوشی کے بعد جنرل راحیل شریف اسلامی فوج کی کمان سنبھالیں گے۔

جنرل راحیل شریف اس وقت سعودی عرب میں ہیں۔ جہاں انہوں نے عمرہ ادا کیا ہے۔ جنرل راحیل خصوصی طیارے سے سعودی عرب پہنچے تھے اور اس وقت شاہی مہمان ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسلامی فوفی اتحاد کی کمان سنبھالنے کی حتمی تیاریوں کے حوالے سے سعودی حکام کے ساتھ جنرل راحیل شریف کی بات چیت اور مشاورت جاری ہے۔ جس کے بعد اس کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق جنرل راحیل شریف کو اسلامی فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے کا فیصلہ تمام ارکان ممالک کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔ اس میں مصر جیسے ملک کی رضامندی بھی شامل ہے، جو خود کو ہمیشہ سے عرب دنیا کا چوہدری سمجھتا رہا ہے۔  اب مصر بھی یہ سمجھتا ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کے لئے جنرل راحیل شریف سے زیادہ موزوں شخصیت کوئی اور نہیں۔ کیونکہ وہ دشہت گردی کے خلاف لڑائی کا سب سے زیادہ تجربہ رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے طاقتور فوج رکھنے والا ترکی بھی مصر کا ہمنوا ہے۔

ذرائع کے مطابق پہلی اسلامی فوج کے کمانڈر انچیف کے طور پر جنرل راحیل شریف کی تقرری جہاں پاکستان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے وہیں ملک کو اس کے بہت سے فائدہ بھی حاصل ہوں گے۔ واضح رہے کہ ایک ڈویژن میں 10 سے 12 ہزار فوجی شامل ہوتے ہیں، یوں تقریباً 22 سے  24 ہزار پاکستانی فوجی، اسلامی اتحاد میں شامل ہوں گے۔ ان تمام اہلکاروں کی تنخواہیں اور دیگر مراعات کے اخراجات سعودی عرب اور خلیجی ریاستیں مل کر اٹھائیں گی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسلم ممالک پر مشتمل یہ فوجی اتحاد نیٹو کا بہترین توڑ ہے۔ افغانستان اور عراق میں مار کھانے کے بعد نیٹو کا معیار ویسے ہی بہت نیچے جا چکا ہے۔نیٹو کے ہم پلہ ایک فوجی اتحاد کی سربراہی ملنے سے پاکستان کی اہمیت دنیا میں مزید بڑھ جائے گی۔ روایتی دشمن بھارت اور دیگر پاکستان مخالف قوتوں کے حوصلے پست ہوں گے۔ اسلامی الائنس میں شامل پاکستان، سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر، بنگلہ دیش، لیبیا، نائیجریا اور عمان وہ ممالک ہیں کا اس اتحاد میں ملٹری رول بھی ہو گا۔

No comments.

Leave a Reply