دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششیں قابل تعریف ہیں: جاپانی وزیر خارجہ تارو کونو

جاپان کے وزیر خارجہ تارو کونو اور پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف

جاپان کے وزیر خارجہ تارو کونو اور پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف

اسلام آباد  ۔۔۔ نیوز ٹائم

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت جاپان کے عوام کے ساتھ گہری محبت اور پرتپاک جذبات رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم نے یہ بات جاپان کے وزیر خارجہ Taro Kono سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے وزیر اعظم کے ساتھ وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان، جاپان کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور تمام شعبوں میں ان میں اضافہ چاہتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی ترقی میں جاپان کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ تجارت، سرمایہ کاری، انفراسٹرکچر کی ترقی کے شعبوں میں تعاون میں مزید اضافہ کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی حالات کی بہتری اور معاشی ترقی کی وجہ سے پاکستان کے اندر بے شمار مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیٹرو ادارے کے سروے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان، جاپانی سرمایہ کاری اور کاروبار کے لئے بہترین ملک ہے۔ انہوں نے ایشیا بھر میں انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بارے میں جاپانی وزیر اعظم کے بیان کا خیر مقدم کیا۔

جاپان کے وزیر خارجہ Taro Kono نے جاپان کے وزیر اعظم کی جانب سے نیک تمنائوں کا پیغام دیا اور کہا کہ جاپان دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ Taro Kono نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سکیورٹی تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ جاپان، پاکستان کی طرف سے خطے سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کے لئے بے پناہ قربانیوں کو تسلیم کرتا ہے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی کے جنگ کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور استحکام کے فروغ کے لئے بھی باعزم ہے۔ انہوں نے پڑوسی ممالک کے ساتھ رابطوں کے لئے پاکستان کے اقدامات سے جاپانی وزیر خارجہ تارو کونو کو آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دہلی مذاکرات سے فرار اختیار کر رہا ہے۔ بھارت، پاکستان کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کو ختم کر کے صورتحال کو بگاڑنے کے لئے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہے اس کا پرتشدد رویہ خطے کے امن میں رکاوٹ ہے۔  علاوہ ازیں جاپان نے خطہ میں سلامتی کے استحکام کیلئے پاکستان اور بھارت پر مذاکرات کی بحالی کیلئے زور دیا ہے اور ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر کی مخدوش صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے جاپانی وزیر خارجہ Taro Kono نے جمعرات کے روز پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں۔ ان کی مصروفیات کے حوالہ سے جاپانی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان Toshihide Ando نے کہا کہ جاپان کے وزیر خارجہ Taro Kono کی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف سے دو گھنٹے اور دس منٹ کی ملاقات ہوئی جو ورکنگ لنچ پر بھی جاری رہی، اس ملاقات میں دوطرفہ علاقائی و بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ 9 سالوں میں کسی جاپانی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاپانی وزیر خارجہ Taro Kono نے یقین دلایا ہے کہ ان کا ملک پاکستان کی حکومت، فوج، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور آئندہ انتخابات کے لئے بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ان کے ملک کی اعانت بہت اہم رہی ہے، انفراسٹرکچر کی ترقی کے لئے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ جاپان کے وزیر خارجہ Taro Kono نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور امید کی کہ پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

اس کے علاوہ پاکستان میں جاپانی شہریوں کی حفاظت جاری رکھنے کے لئے بھی درخواست دی۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے معاملہ پر جاپانی وزیر خارجہ Taro Kono نے اپنے ملک کے موقف کی وضاحت کی  اور زور دیا کہ بین الاقوامی برادری شمالی کوریا پر اپنا دبائو جاری رکھے۔ پاکستان نے بھرپور یقین دلایا کہ وہ اس معاملہ پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کا بھرپور حامی ہے۔ جاپانی وزیر خارجہ Taro Kono نے سی ٹی بی ٹی اور ایف ایم سی ٹی جیسے معاہدوں کے حوالے سے تعاون کے لئے پاکستان پر زور دیا۔ جاپانی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان Toshihide Ando نے کہا کہ جاپان کے وزیر خارجہ نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی  اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار و قربانیوں کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ دہشت گردی کی کوئی توجیہہ نہیں، جاپان ہر طرح کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے۔

جنرل باجوہ نے انسداد دہشت گردی کے لئے پاک فوج کی کوششوں اور اقدامات سے آگاہ کیا اور جاپانی اعانت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ سے ملاقات میں افغانستان، شمالی کوریا اور تخفیف اسلحہ کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جاپان سمجھتا ہے کہ سی پیک سے خطہ میں استحکام اور خوشحالی آئے گی لیکن اس کے تحت جاری منصوبوں میں شفافیت ہونی چاہئے، ان کی ڈویلپمنٹ عالمی معیار کی ہونی چاہئے اور یہ مالی طور پر قابل عمل ہونے چاہئیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علاقائی استحکام اس خطے کے لئے بہت ضروری ہے۔

No comments.

Leave a Reply