نومبر 1274ء میں چین کے منگول بادشاہ قبلائی خان کی طاقتور بحری فوج نے سمندر کے راستے جاپان پر حملہ کر دیا

نومبر 1274ء میں چین کے منگول بادشاہ قبلائی خان  کی طاقتور بحری فوج نے سمندر کے راستے جاپان پر حملہ کر دیا

نومبر 1274ء میں چین کے منگول بادشاہ قبلائی خان کی طاقتور بحری فوج نے سمندر کے راستے جاپان پر حملہ کر دیا

نیوز ٹائم

تاریخ انسانی میں ایسے حیرت انگیز واقعات بھی ظہور پذیر ہو چکے جو عقل کو چکرا دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر فرانس کے مشہور General Napoleon Bonaparte اور جرمن آمر Adolf Hitler نے اپنے اپنے ادوار میں بڑے بڑے طریقے سے روس پر حملہ کیا۔ انہیں یقین تھا کہ روس پر قبضہ کرنا بس چند ہفتوں کی بات ہے۔ لیکن دونوں بار برفانی طوفان فاتحین کی راہ میں رکاوٹ بن گیا۔

دلچسپ بات یہ کہ General Napoleon Bonaparte اور Adolf Hitler دونوں نے ایسے وقت روس پر حملہ کیا جب دور دور تک برف باری کا نام و نشان نہ تھا۔ مگر آخر کار ان کی افواج برفانی طوفانوں میں ایسی پھنسیں کہ تباہ و برباد ہو گئیں۔ روس میں شکست ہی General Napoleon Bonaparte اور Adolf Hitler اپنے وقت کے مشہور ترین لیڈروں کے زوال کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوئی۔دیگر مواقع پر بھی موسم اقوام عالم کی مدد کرتا رہا ہے۔

اس حیران کن واقعے سے کئی سو سال پہلے بھی موسم جاپان کو ایک حملہ آور قوت سے محفوظ بنا چکا تھا۔ یہ واقعہ جاپانی تاریخ میں (Kamikaze) کے نام سے مشہور ہے۔ ہوا یہ کہ نومبر 1274ء میں چین کے منگول بادشاہ Kublai Khan کی طاقتور بحری فوج نے سمندر کے راستے جاپان پر حملہ کر دیا۔ یہ منگول فوج 800 بحری جہازوں پر مشتمل تھی جس پر 33 ہزار فوجی سوار تھے۔ یہ طاقتور بحری بیڑا دو ہفتوں میں Japanese ports Hakata Bay پہنچ گیا۔ اس زمانے میں جاپان کمزور عسکری طاقت تھا۔ لہذا سبھی کو یقین تھا کہ عنقریب منگول جاپان پر قبضہ کر لیں گے۔ لیکن موسم ان کی فتح کی راہ میں رکاوٹ بن گیا۔

ہوا یہ کہ نومبر کے آخری ہفتے ایک زبردست سمندری طوفان نے Hakata Bay پر دھاوا بول دیا۔ وہ گویا پاتال سے نموار ہوا اور منگولوں کے سینکڑوں بحری جنگی جہاز بہا لے گیا۔ جنگی جہازوں سے محروم ہو کر منگولوں کی طاقت گھٹ گئی۔ ادھر جاپانیوں کے حوصلے بلند ہو گئے۔ جب منگول فوج میں لڑنے کا دم خم نہیں رہا تو اس نے پسپائی اختیار کر لی۔وہ بھیگی بلی بنے چین کی طرف روانہ ہو گئے۔ سمندری طوفان نے ان کا برا حال کر دیا تھا۔ انہیں دیکھ کر قطعا یہ نہیں لگتا تھا کہ یہ وہی منگول ہیں جنہوں نے چین سے لے کر مصر اور ہندوستان تک نامی گرامی سلطنت نیست و نابود کر دی تھیں۔ لیکن منگول بھی آسانی سے ہمت ہارنے والی قوم نے نہ تھی۔ 7 سال بعد منگول بحری فوج نے دوبارہ جاپان پر ہلہ بول دیا۔ اس بار منگول زیادہ طاقتور سے آئے۔ یہ منگول فوج 4 ہزار چھوٹے بڑے بحری جنگی جہازوں پر مشتمل تھی۔ ان جہازوں پر تقریبا ڈیڑھ لاکھ فوجی سوار تھے۔

اس وقت بھی Kublai Khan ہی چین کا بادشاہ تھا۔ اس نے اپنی فتح یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن وسائل استعمال کیے۔یہ حملہ دو اطراف  چین اور کوریا سے کیا گیا تاکہ جاپان پر قبضہ یقینی بنایا جا سکے۔ لیکن جاپانیوں کی عقل مندی اور موسم کی مہربانی کے باعث منگولوں کو اس بار بھی منہ کی کھانا پڑی۔ جاپانیوں نے منگولوں کی بحری فوج کا مقابلہ کرنے کی خاطر تمام اہم ساحلوں پر دیواریں تعمیر کر دی تھیں۔ ان دیواروں کے باعث منگولوں کو اپنے بحری جہاز لنگر انداز کرنے میں بڑی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ 2 ماہ موزوں بندرگاہ تلاش کرتے گذر گئے۔ مسلسل بحری سفر نے منگول فوجیوں کو اچھا خاصا تھکا دیا اور وہ بیزار بھی ہو گئے۔

جب ماہ نومبر شروع ہوا تو منگول کمانڈروں نے Hakata Bay پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا۔جب وہ حملہ کرنے کی خاطر پر تول رہے تھے تو سمندر میں زبردست طوفان نمودار ہو گیا۔ اس نے دیکھتے ہی دیکھتے منگول بحری فوج کے کئی سو جہاز تباہ کر ڈالے اور اسے شدید نقصان پہنچایا۔ اس سمندری طوفان نے منگولوں کو دوبارہ پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔         دوسرے حملے میں ناکامی کے بعد منگولوں کو بھی جاپان پر حملہ کرنے کی جرات نہیں ہوئی۔ ان دونوں حملوں کی عجیب بات یہ ہے کہ جاپان میں عموما موسم گرما میں سمندری طوفان آتے ہیں۔ 300 سال میں صرف ایک بار ایسا انوکھا واقعہ ظہور پذیر ہوتا ہے کہ نومبر دسمبر کی سردیوں میں کوئی طوفان آ جائے۔  یہ عجب اتفاق ہے کہ منگولوں نے دو بار حملہ کیا اور دونوں بار موسم سرما میں آنے والے سمندری طوفان نے انہیں تباہ و برباد کر دیا۔ ایسے اتفاق کہا جائے یا غیبی مدد؟ جاپانی عوام نے بہر حال یہی خیال کیا کہ دیوتائوں نے ان کی مدد کے لیے یہ سمندری طوفان بھیج دیئے۔ اسی لیے ان طوفانوں کو  Kamikaze  کا نام دے دیا گیا۔ جاپانی زبان میں Kami کے معنی ہیں دیوتا اور ہوا kazeکہا جاتا ہے۔

یہ اصطلاح دوسری جنگ عظیم کے دوران پوری دنیا میں مشہور ہو گئی۔ ہوا یہ کہ جاپانی حکومت نے اپنے عوام کا جوش و ولولہ بڑھانے کے لیے ان پائلٹوں کو Kamikaze کا خطاب دیا جو اپنے ہوائی جہاز دشمن کے بحری جہازوں اور زمینی مورچوں پر گرا دیتے تھے۔ گویا اب یہ خودکش حملہ آور جاپانی پائلٹ ایسی آسمانی ہوا بن گئے جو بحروبر پر چلتے ہوئے دشمنوں کا صفایا کر ڈالے گی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق جاپان کے 3862 پائلٹ Kamikaze بن کر مقتول ہوئے۔ ان کے حملوں کی وجہ سے اتحادی خصوصاً امریکی افواج کے 7000 سے زائد فوجیوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے پڑے۔

No comments.

Leave a Reply