بھارتی سپریم کورٹ کے ججوں نے چیف جسٹس کے خلاف بغاوت کر دی

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس دیپک مشرا

چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس دیپک مشرا

نئی دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں سپریم کورٹ کے 4 سینئیر جج جسٹس Jasti Chelameswar ، جسٹس Ranjan Gogoi ، جسٹس Madan B. Lokur اور جسٹس Kurian Joseph نے اپنے ہی چیف جسٹس کے خلاف پریس کانفرنس کر ڈالی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ پریس کانفرنس اس لئے کی ہے تاکہ تاریخ میں ہمیں کوئی یہ نا کہہ سکے کہ ہم نے اپنی روح کا سودا کیا، سپریم کورٹ میں اب تک ایسا بہت کچھ ہوا ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم نے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس Dipak Misra  کو بہت سمجھانے کی کوشش کی لیکن ہم اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ بھارتی ججوں کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت کی عدلیہ میں موجود بے ضابطگیوں کو اجاگر کیا جائے،  اس سلسلے میں انہوں نے چیف جسٹس کو کئی ماہ قبل خط بھی لکھا لیکن انہوں نے اس پر کوئی اقدام نہیں اٹھایا،  اگر ادارے صحیح کام نہیں کریں گے تو ملک سے جمہوریت ختم ہو جائے گی،  اب وقت آ گیا ہے کہ قوم چیف جسٹس کے مواخذے سے متعلق فیصلہ کرے۔

بھارتی ججوں نے پریس کانفرنس کے دوران 7 صفحات پر مشتمل ایک خط بھی جاری کیا جو انہوں نے 2 ماہ پہلے چیف جسٹس کو لکھا تھا۔ خط میں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے اقدامات کے سامنے عدالت کے تمام جج برابر ہیں، چیف جسٹس کو عدالتی بنچوں کی تشکیل اور انہیں مقدمات تفویض کرنے کا صوابدیدی اختیار حاصل ہے  لیکن سینئیر ہونے کے باوجود انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے، ان سے جونئیر ججوں کو اہم مقدمات دیئے جا رہے ہیں۔  قومی امور کے کئی اہم مقدمات کی سماعت پراسرار انداز میں جونئیر ججوں پر مشتمل بنچوں کو سونپی گئی ہے۔ پریس کانفرنس کے بعد بھارتی چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل KK Venugopal سے بھی ملاقات کی اور اسے بغاوت قرار دیا۔  دوسری جانب بھارتی حکومت نے ججوں کی اس پریس کانفرنس کو عدلیہ کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply