شمالی کوریا: صدر نے پھوپھا کے بعد اس کے خاندان کو بھی نشان عبرت بنا دیا

Kim Jong-un شمالی کوریا کے صدر

Kim Jong-un شمالی کوریا کے صدر

سیول ۔۔۔ نیوز ٹائم

شمالی کوریا کے صدر نے کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پر اپنے پھوپھا کو سنگین سزا دینے کے بعد کرپشن میں ملوث ان کے خاندان کو بھی نشان عبرت بنا دیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کوریا کے نوجوان صدر Kim Jong-un نے اپنے پھوپھا Jang Song-thaek کو درجنوں بھوکے کتوں کے آگے ڈال کر عبرت ناک سزا دی تھی۔ نئے سال کے پہلے دن قوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ملک کو کرپشن فری ریاست بنانے کے لیے اپنی پارٹی کو گندگی سے پاک کر دیں گے۔ کرپشن الزامات ثابت ہونے کے بعد انہوں نے اپنے پھوپھا Jang Song-thaek کے برادر نسبتی، بھتیجوں اور دیگر قریبی عزیزوں کو بھی موت کی نید سلا دیا ہے۔ Jang Song-thaek کے برادر نسبتیJon Yong-jin جو کیوبا میں شمالی کوریا کے سفیر تھے، کو ملک واپس بلا کر اہلیہ سمیت گولی مار دی گئی۔ معروف خبر رساں ادارے ”العربیہ ڈاٹ نیٹ” کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے نوجوان صدر Kim Jong-un نے ملک کو کرپشن اور بدعنوانی سے پاک کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر سزائے موت دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ریاست سے کرپشن کے خاتمے کے لیے صدر Kim Jong-un نے سب سے پہلے اپنی ہی پارٹی پر ہاتھ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رواں سال کے پہلے روز ریڈیو اور ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے صدر Kim Jong-un نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ شمالی کوریا کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لاکھڑا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن ہے، جس کے خاتمے کے لیے ہم نے سب سے پہلے گھر سے صفائی کی مہم کر رکھی ہے۔ گھر سے مراد ان کی اپنی پارٹی یعنی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی تھی۔ گزشتہ ماہ صدر Kim Jong-un نے اپنی پارٹی کے سب سے سینئر رہنما اور اپنے پھوپھا Jang Song-thaek کو عدالت میں کرپشن الزامات ثابت ہونے پر عبرتناک سزا سے دوچار کیا تھا۔ ستر سالہ Jang Song-thaek اور بدعنوانی میں ملوث دیگر پانچ مجوموں کو ایک پنجرے میں ڈال کر ان پر کتے چھوڑ دیئے گئے تھے۔ پانچ روز سے بھوکے سو سے زائد کتوں نے ان مجرموں کا منٹوں میں صفایا کر ڈالا تھا۔ جس کے بعد صدر Kim Jong-un نے کرپشن کے خلاف اقدامات کو مزید سخت کر کے تحقیقات اور سزائوں کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ کیا۔ ”العربیہ” نے کورین خبر رساں ایجنسی ”Yonhap” کے حوالے سے لکھا ہے کہ صدر Kim Jong-un کے حکم پر کرپٹ عناصر کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ اپنے پھوپھا کو عبرت ناک سزا دینے کے بعد صدر Kim Jong-un نے ان کے عزیز و اقارب کے خلاف بھی کریک ڈائون شروع کر رکھا ہے۔ سزا یافتہ Jang Song-thaek کے جن عزیزوں پر عدالت میں کرپشن کے معمولی الزامات بھی ثابت ہوئے، انہیں سزائے موت سے دوچار کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ Jang Song-thaek کے برادر نسبتی ”Jon Yong-jin” کو بھی اہلیہ سمیت سزائے موت دے دی گئی۔ Jon Yong-jin کیوبا میں شمالی کوریا کے سفیر تھے۔ ان پر کرپشن الزامات کے بعد صدر Kim Jong-un نے پہلے انہیں کیوبا سے واپس بلایا، پھر کچھ دنوں بعد جب الزامات ثابت ہو گئے تو انہیں اور ان کی اہلیہ کو  بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ بعض مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں میاں بیوی کو صدر Kim Jong-un نے خود اپنے ہاتھوں سے سزا دی، تاہم آزادانہ ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ رپورٹ کے مطابق Jang Song-thaek کے بھتیجے Jang Yong-chol کو بھی سزائے موت دے دی گئی۔ موصوف ملائیشیا میں شمالی کوریا کے سیفر تھے، ان پر بھی کرپشن کے الزامات ثابت ہو گئے تھے۔ علاوہ ازیں مذکورہ سفیر کے دو بیٹوں کو کرپشن الزامات ثابت ہونے پر سزائے موت دے دی گئی۔ تاہم انہیں گولی مارنے کے بجائے دارالحکومت Pyongyang میں پھانسی پر چڑھایا گیا۔ ”العربیہ” نے ایک اور کورین ذریعے کے حوالے سے لکھا ہے کہ Jang Song-thaek کے تمام بھتیجوں او ان کے بیٹوں کو بھی سزائے موت دے دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف Kim Jong-Un کے حکم پر ان کے پھوپھا کے بعض رشتہ داروں کو فوجی اہلکاروں نے گھروں سے باہر نکال کر اہل محلہ کے سامنے گولیاں مار کر ہلاک کیا۔ جبکہ تمام اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کی آمدنی اور اخراجات کی مانیٹرنگ بھی کی جارہی ہے۔ صدر Kim Jong-Un نے کہا کہ ہمیں امریکہ اور جنوبی کوریا جیسے دشمن کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود کچھ لوگ ملک کو اندر سے کھوکھلا کر کے دشمن کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ہم نے عزم کر رکھا ہے کہ ملک کو ایسے ناسوروں سے پاک کر کے دم لیں گے۔ رپورٹ کے مطابق کرپشن کے خلاف اقدامت کے دائرے کو وسعت دیتے ہوئے صدر Kim Jong-Un نے اپنے پھوپھا کے سزا یافتہ عزیزوں کے اہل خانہ کو بھی ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا ہے۔ ان خواتین کو اگرچہ سزائے موت تو نہیں دی گئی، تاہم انہیں ملک کے شمالی اور پہاڑی علاقوں میں بھیج کر شہر بدر کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صدر Kim Jong-Un کے کرپشن کے خلاف سخت ترین اقدامات کے بعد بدعنوانی کے تصور سے ہی کورین باشندوں کے رونگٹے کھڑے ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ تاہم امریکہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے کوریا میں بڑے پیمانے پر سزائے موت کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply