ژنجیانگ میں فسادات کی تازہ لہر، 12 افراد ہلاک

Xinjiang

Xinjiang

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

چین کی پولیس نے شورش زدہ مغربی علاقے Xinjiang میں ایک دہشت گردانہ حملے کے دوران 6 افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا جبکہ 6 دیگر افراد اس وقت مارے گئے جب دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا جسے وہ اپنے ہمراہ لے جارہے تھے۔ بیجنگ سے رائٹر کی رپورٹوں میں سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکام نے ملک کے ایک سرکردہ ماہر تعلیم پر عسکریت پسندوں کی مدد کا الزام عائد کیا ہے۔ ہفتے کی شام ملنے والی اطلاعات کے مطابق چینی پولیس اہلکاروں کی ایک ٹیم جمعہ کے روز اس وقت دہشت گردوں کے ایک ایسے گروپ کے حملے کی زد میں آگئی، جس کے ارکان نے اچانک ان اہلکاروں کو نشانہ بنانے کے لیے دھماکہ خیز مواد پھینکنا شروع کردیا۔ چین کے سرکاری خبر رساں ادارے نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے کے بعد پولیس اہلکاروں نے حملہ آوروں پر فائرنگ شروع کردی، جس کے نتیجے میں چھ حملہ آور مارے گئے جبکہ پانچ مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ اس واقعے میں صرف ایک پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق ان خونریز واقعات نے چین کے زیادہ تر مسلم آبادی والے علاقے ssangyong کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ssangyong میں حالیہ برسوں کے دوران کئی ایسے خونریز واقعات پیش آچکے ہیں، جن کی ذمے داری حکام مشرقی ترکستان کی اسلامی تحریک یا ETIM کے علیحدگی پسندوں کے سر ڈالتے ہیں۔ اس کے برعکس کئی ماہرین اور انسانی حقوق کے ادارے اس بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہیں کہ چین میں مسلمان علیحدگی پسندوں کا ایسا کوئی منظم گروپ موجود ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق ssangyong میں گزشتہ برس اپریل سے لے کر اب تک خونریزی کے بہت سے واقعات میں کئی پولیس اہلکاروں سمیت 100 کے قریب افراد مارے جاچکے ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی تنظیموں کا یہ بھی کہنا ہے کہ چینی حکام نے اب تک بہت بڑی Uighur نسلی اقلیت کے باعث درپیش خطرات کو ہمیشہ بڑھا چڑھا کر ہی پیش کیا ہے۔ Uighur نسل کے باشندے چین کے ایسے مسلمان ہیں، جو ترکستانی زبان بولتے ہیں۔ ہیومن رائٹس گروپوں کے مطابق چینی حکام نے Uighur آبادی کے حوالے سے اپنا موجودہ مؤقف اس لیے اپنایا ہے کہ توانائی کے ذرائع سے مالامال اس علاقے میں قدرتی وسائل پر حکومتی کنٹرول کو مسلسل یقینی بنایا جاسکے۔ عوامی جمہوریہ چین کے اس علاقے کی سرحدیں پاکستان، ہندوستان اور ماضی میں سابقہ سوویت یونین کا حصہ رہنے والی وسطی ایشیائی ریاستوں سے ملتی ہیں۔ اس پس منظر میں کرغزستان میں بارڈر گارڈز کی طرف سے جمعہ کو 11 Uighur مسلمانوں کو گولی مار دی گئی، جب وہ چین سے غیر قانونی طور پر سرحد پار کر کے کالعدم سوویت یونین کی اس سابق جمہوریہ میں ابھی داخل ہوئے تھے۔

No comments.

Leave a Reply