مصری جیلوں میں درجنوں سیاسی قیدیوں کی موت

دو ہزار تیرہ میں مصری حکام نے اخوان المسلمون کے 60 ہزار افراد کو گرفتار کیا

دو ہزار تیرہ میں مصری حکام نے اخوان المسلمون کے 60 ہزار افراد کو گرفتار کیا

قاہرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

مصر کی اسلام پسند سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے زیر حراست رہنما Aisam Uryan نے انکشاف کیا ہے کہ صرف گزشتہ ماہ کے دوران جیلوں میں بند درجنوں سیاسی قیدی انتظامیہ کی غفلت اور طبی سہولیات فراہم نہ کیے جانے کے باعث موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق Aisam Uryan نے سانحہ  Rabia Al-Adawiya کے مقدمے کی سماعت کے دوران بتایا کہ وہ خود جیل میں کالے یرقان میں مبتلا ہو چکے ہیں، تاہم جیل انتظامیہ نے انہیں علاج کے لیے ہسپتال لے جانے سے انکار کر دیا۔ Aisam Uryan نے گزشتہ سماعت کے دوران یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ انہیں بین الاقوامی وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے،  تاکہ وہ مصر کی جیلوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیق کے لیے بین الاقوامی سطح پر دعوے دائر کر سکیں۔ واضح رہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ سال ستمبر میں ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ مصر کی جیلوں میں پولیس افسران اور اہلکار سیاسی قیدیوں پر منظم تشدد کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مصر میں جولائی 2013ء  میں منتخب جمہوری صدر ڈاکٹر Mohamed Morsi کا فوج کے ہاتھوں تختہ الٹے جانے کے بعد سے مصری حکام نے 60 ہزار افراد کو گرفتار کیا، یا ان پر الزامات لگائے۔ جبکہ ہزاروں کو فوجی عدالتوں میں پیش کیا گیا اور سینکڑوں کو سزائے موت سنائی گئی۔ اسی طرح کتنے ہی شہریوں کو مہینوں کے لیے غائب کر دیا گیا۔ جبکہ منتخب حکومت کے حق میں Rabia Al-Adawiya اور نہضہ کے مقامات پر عوامی دھرنوں کو فوج نے طاقت کے زور پر کچل کے رکھ دیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply