بنگلہ دیش میں رجسٹرڈ کئے جانے تمام روہنگیا پناہ گزینوں کو خلیج بنگال میں واقع ایک ویران جزیرے میں بھیج دیا جائے:حسینہ واجد

بنگلہ دیشی وزیر اعظم کے حکم پر ہزاروں روہنگیا خاندانوں کو خلیج بنگال میں واقع ''تھیانگر چار'' نامی غیر آباد جزیرے پر بھیج دیا گیا

بنگلہ دیشی وزیر اعظم کے حکم پر ہزاروں روہنگیا خاندانوں کو خلیج بنگال میں واقع ”تھیانگر چار” نامی غیر آباد جزیرے پر بھیج دیا گیا

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارتی کٹھ پتلی Hasina Wajid نے ظالمانہ حکم جاری کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں رجسٹرڈ کئے جانے تمام روہنگیا پناہ گزینوں کو خلیج بنگال میں واقع ایک ویران جزیرے میں پھینک دیا جائے۔ اس کھلی جیل سے فرار روکنے کے لیے سیکیورٹی فورس کی ایک بٹالین اور جنگی کشتیاں تعینات کر دی گئی ہیں۔ یہ ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں کہ اگر کوئی اس غیر آباد جزیرے سے فرار ہو کر واپس بنگلہ دیش آنے کی کوشش کرے تو گولیاں مار دی جائیں۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی مذمت کے باوجود بنگلہ دیشی وزیر اعظم کے حکم پر ہزاروں روہنگیا خاندانوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے،  تاکہ انہیں خلیج بنگال میں واقع ” Thengar Char” نامی غیر آباد جزیرے پر بھیجا جا سکے۔ بنگلہ دیشی صحافی حسین کا کہنا ہے کہ 6 ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلا یہ ویران جزیرہ ماجی میں بحری قزاقوں اور اسمگلروں کا مسکن رہا ہے۔ اس جزیرے تک انسانوں کی رسائی محض موسم سرما ہی میں ممکن ہوتی ہے۔ کیونکہ موسم گرما میں خلیج بنگال کا سمندر اس قدر تیزہوتا ہے کہ طاقتور انجنوں والے جہازوں کے بغیر یہاں لنگر انداز ہونا تقریبا ناممکن ہوتا ہے۔

عالمی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق موسم گرما میں آنے والے مون سون سیزن میں اس جزیرے کے 90 فیصد رقبے پر پانی ہی پانی ہوتا ہے۔ ادھر بنگلہ دیش کے ساحلی اضلاع کے ڈپٹی کمنشر کو بڑی کشتیاں بھی فراہم کی جا چکی ہیں، تاکہ روہنگیا خاندانوں کو ویران جزیرے پر بھیجا جا سکے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان اس وقت سہ فریقی کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے بنگلہ دیش کے دورے پر ہیں۔ ان کو روہنگیا مسلمانوں نے بتایا ہے کہ ان کے ساتھ بودھ برمی حکومت، سیکیورٹی اہلکاروں اور پولیس سمیت بودھ بھکشوئوں نے جانوروں سے بدتر سلوک کیا ہے اور ان کی نسل کشی کی گئی ہے۔کوجی عنان اس سلسلے میں میانمار اور بنگلہ دیشی حکومت کے سامنے مطالبات رکھ چکے ہیں کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کو انسان سمجھیں اور ان کی نسل کشی اور ان کے خلاف اقدامات سے باز رہیں۔

دوسری جانب Hasina Wajid  بضد ہیں کہ روہنگیا مسلمانوں کو گرفتار کر کے ویران جزیرے پر پھینک دیا جائے۔ واضح رہے کہ خود بنگلہ جدیشی میٹرولوجیکل آفس نے بتایا ہے کہ جن جزیروں پر روہنگیا مسلمانوں کو بھیجا جا رہا ہے، وہاں سال میں کم از کم دو بار شدید سیلاب اور سمندری طوفان آتے ہیں۔ ایسے میں ان پناہ گزینوں کو وہاں بھیجنا دردناک موت سے ہمکنار کرنے کے مترادف ہو گا۔ اس حوالے سے بنگلہ دیش کرونیکل نے انکشاف کیا ہے کہ ابتدائی طور پر 10 ہزار روہنگیا خاندانوں کو ویران جزیرے پر بھیجا جا رہا ہے۔ اس فیملیوں میں 17 ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں،  جو کم غذائیت اور ادویات سے محرومی کے سبب دم توڑ سکتے ہیں۔  جبکہ غیر آباد جزیرے میں کسی قسم کی بنیادی سہولت بھی موجود نہیں۔ دوسری جانب مقامی حکام  اور میڈیا نے بھی اس فیصلے کو بنگلہ دیشی وزیر اعظم کی ہٹ دھرمی قرار دیا ہے اور بتایا ہے کہ خلیج بنگال کے ویران جزیرے میں روہنگیا ئوں کو بسانے کا فیصلہ غیر انسانی ہے۔اس جزیرے پر پناہ گزینوں کو بھیجنا، ان کو براہ راست موت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔

No comments.

Leave a Reply