حافظ سعید کی نظربندی کا تعلق چین سے جوڑنے کی بھارتی سازش

جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید

جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارتیوں کی کوشش ہے کہ حافظ سعید کی نظربندی کو چین کے سر ڈال کر بدگمانیاں پیدا کر دی جائیں۔ اس تاثر کو گہرا کرنے کے لیے نہ صرف بھارتی میڈیا اس نوعیت کی خبریں چلا رہا ہے، بلکہ بھارت نے پاکستانی میڈیا میں موجود اپنی لابی کے بعض لوگوں کو بھی اس مشن پر لگا دیا ہے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس تاثر کو ہائی لائٹ کرایا جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں موجود سفارتی ذرائع کے مطابق جس روز حافظ سعید کو نظر بند کیا گیا تو بھارت کے پاکستان میں ہائی کمشنر Gautam Bambawale ، جن کا پاکستانی حلقوں سے خاصا انٹرا ایکشن ہے،  ایک پاکستانی واقف کار سے یہ دریافت کرتے پائے گئے کہ حافظ سعید کو کیا چین کی ایما پر نظر بند کیا گیا؟  جس پر پاکستانی واقف کار نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا اور موصوف کو یاد دلایا کہ اقوام متحدہ میں Maulana Masood Azhar کے خلاف قراردارد کو چین کس طرح بار بار بلاک کر رہا ہے اور اس پربھارت کو خاصی تکلیف ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت دانستہ اس قصے کا تعلق چین سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کا مقصد کشمیر میں تحریک کی نئی دریافت اور پاکستان میں دائیں بازو کے حلقوں کو چین سے متنفر کرنا ہے۔ اس سلسلے میں جب Jamaat-ud-Dawa کے ذرائع سے بات کی تو ان ذرائع کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھی اس معاملے پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔ لیکن یہ پروپیگنڈہ اس لیے کامیاب نہیں ہو سکتا کہ Jamaat-ud-Dawa کو اس بھارتی سازش کے مقاصد کا بخوبی علم ہے۔ ان ذرائع نے یہ انکشاف بھی کیا کہ دسمبر 2008ء میں جماعت الدعوة پر اقوام متحدہ کی پابندیاں لگنے سے پہلے بھی بھارت کم از کم تین بار اس نوعیت کی کوششیں کر چکا تھا۔ تاہم ہر بار چین نے Jamaat-ud-Dawa اور حافظ سعید کے خلاف بھارتی قرارداد کو بلاک کیا،  کیونکہ ایک دوست ملک کے ناطے وہ اسے پاکستانی مفاد کے خلاف سمجھتا تھا۔

تاہم نومبر 2008ء میں ہونے والے ممبئی حملوں کے بعد جب بھارت نے بغیر شواہد کے ان حملوں کا الزام Lashkar-e-Taiba پرلگایا اور قرار دیا کہ Jamaat-ud-Dawa ، دراصل Lashkar-e-Taiba کا ہی چہرہ ہے، جس کے سربراہ حافظ سعید ہیں۔ پھر اس الزام کو لے کر بھارت دوبارہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پہنچ گیا تو ایک بار پھر چین پر اس بھارتی قرارداد کو بلاک کرنے کی ذمہ داری آ گئی۔ ذرائع کے مطابق چین اس کی تیاری کر رہا ہے کہ پاکستان میں ایوان صدر سے ٹیلی فون کال گئی کہ اس بار بھارتی قرارداد کو بلاک نہ کیا جائے۔ ذرائع کے بقول چین کا موقف تھا کہ اس ایشو پر یک دوست ہونے کے ناطے وہ ہمیشہ پاکستان کی بات مانتا آیا، لہذا پہلے قرارداد بلاک کرنے کا کہا جاتا تھا تو اس پر عمل کی، اب خواہش اس کے برعکس ہے تو قرارداد کو بلاک نہیں کیا جائے گا، اور پھر ایسا ہی ہوا۔ چین کی رکاوٹ دور ہونے پر بھارتی امید برآئی اور یوں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی سیکشن کمیٹی 1267 نے Jamaat-ud-Dawa اور اس کے سربراہ حافظ سعید سمیت دیگر قریبی ساتھیوں پر بغیر ثبوت کے یکطرفہ طور پر پابندیاں عائد کر دیں۔   ان میں تین بنیادی پابندیاں تھیں۔ اول یہ کہ حافظ سعید اور ان کے دیگر ساتھی بیرون ملک سفر نہیں کر سکیں گے۔ دوئم، اسلحہ لائسنس نہیں رکھ سکیں گے۔ سوئم، یہ کہ ان افراد کے تمام اکائونٹس منجمد کر دیئے گئے تھے۔ ذرائع کے بقول پاکستان کی طرف سے چین کو بھارتی قرارداد بلاک نہ کرنے کا پیغام اس لئے بھیجا گیا کہ ممبئی حملوں کے بعد بھارت اور امریکہ کی جانب سے اس وقت کی حکومت پر Jamaat-ud-Dawa اور حافظ سعید کے خلاف کارروائی کا زبردست دبائو تھا۔ تاہم حکومت خواہش کے باوجود ردعمل کے خوف سے یہ کارروائی کرنے سے گریزاں تھی اور اس کی خواہش تھی کہ کوئی ایسا جواز مل جائے، جس کو شلٹر بنا کر وہ اپنی خواہش پوری کر لے۔ اس طرح حکومت، بھارتی و امریکی دبائو سے نکل جائے گی اور اسے کشمیر میں دائیں بازو کے حلقوں کی تنقید کا نشانہ بھی نہ بننا پڑے گا۔

لہذا جب بھارت ممبئی حملوں کے بعد حسب روایت ایک بار پھر Jamaat-ud-Dawa اور حافظ سعید پر پابندیاں لگوانے اقوام متحدہ پہنچا تو اس وقت کی حکومت نے اس ‘سنہری موقع’ سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ ایوان صدر سے چینی حکام کو فون اس تناظر میں کیا گیا تھا۔ جس پر چین نے پاکستانی خواہش کے مطابق اس بار بھارتی قرارداد کو بلاک نہیں کیا۔ اس کے نتیجے میں پابندیاں لگ گئیں اور حکومت پاکستان کو کریک ڈائون کرنے کا جواز مل گیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کے مطابق یہ قدم اٹھانے پر مجبور ہے۔ اقوام متحدہ کی پابندیوں کے بعد حکومت کی جانب سے شروع کئے گئے کریک ڈائون میں حافظ سعید کو نظر بند کا گیا تھا۔ حافظ سعید کی نظربندی کے خاتمے کے حوالے سے عدالتی کارروائی کا قصہ بیان کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ جج کو سرکاری وکیل نے نظربندی کا جواز بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقوام متحدہ نے Jamaat-ud-Dawa کے سربراہ پر پابندی لگا دی ہے۔ جس پر جج نے استفسار کیا کہ کیا پابندی میں گرفتاری یا نظربندی کا حکم بھی دیا گیا ہے تو سرکاری وکیل کا جواب نفی میں تھا۔ جس پر عدالت نے حافظ سعید کی نظربندی ختم کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس بار بھی حافظ سعید کی نظربندی کے حوالے سے حکومت کمزور وکٹ پر ہے، لہذا عدالت سے رجوع کرنے کے نتیجے میں ماضی جیسے نتائج ہی برآمد ہوں گے۔ حافظ سعید کی نظربندی چیلنج کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

ذرائع کئے مطابق اس کے باوجود کہ عدالت میں Jamaat-ud-Dawa کا ممبئی میں ملوث ہونا ثابت نہیں کیا جا سکا، پاکستان نے اقوام متحدہ کی سیکشن کمیٹی سے رجوع نہیں کیا۔ اگر پاکستان ممبئی حملہ کیس کا عدالتی فیصلہ لے کر اقوام متحدہ کی کمیٹی میں چلا جاتا اور سرکاری طور پر کمیٹی کے ارکان کو بتایا جاتا  کہ جس الزام پر Jamaat-ud-Dawa اور حافظ سعید پر پابندی لگائی گئی تھی، وہ ثابت نہیں کیا جا سکا تو یقیناً اس کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے آ سکتا تھا۔ لیکن 8 برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، کسی حکومت نے اس نوعیت کی کوئی کوشش نہیں کی۔ ادھر Jamaat-ud-Dawa کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ حافظ سعید کی تمام تنظیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔ ان کے ٹیلی فون کرنے پر بھی پابندی ہے۔

No comments.

Leave a Reply