قرضاوی اپنی تقریروں میں خلیجی ملکوں میں باہمی تعاون کو تباہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں: ضاحی خلفان

Dhahi Khalfan Tamim دبئی کے سابق پولیس چیف

Dhahi Khalfan Tamim دبئی کے سابق پولیس چیف

دبئی ۔۔۔ نیوز ٹائم

قطر کے ممتاز عالم دین علامہ یوسف القرضاوی کی حالیہ تقریر پر متحدہ عرب امارات میں عوامی اور سماجی حلقوں حتی کہ ایوان حکومت میں بھی سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ یو اے ای کی سرکردہ شخصیات نے علامہ Yusuf al-Qaradawi کے بیان کو “معیوب” اور “ناپسندیدہ” قرار دیتے ہوئے اس پر کڑی نکتہ چینی شروع کردی ہے۔ اخوان المسلمون کے فکر و فلسفہ کی مخالفت میں شہرت رکھنے والے دبئی کے سابق پولیس چیف Dhahi Khalfan Tamim کا کہنا ہے کہ Yusuf al-Qaradawi فساد کی جڑ ہیں۔ خلیجی ممالک میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ Dhahi Khalfan  نے علامہ Yusuf al-Qaradawi کے ایک بیان پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ Yusuf al-Qaradawi اپنی ہفتہ وار تقریروں میں خلیجی ملکوں میں باہمی تعاون کو تباہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ اس لیے میرے خیال میں انہیں خلیجی ملکوں سے نکال دیا جانا چاہیے۔ خیال رہے کہ علامہ Yusuf al-Qaradawi مصر اور قطر دونوں عرب ملکوں کی شہریت رکھتے تھے، تاہم مصر میں اخوان المسلمون کی منتخب حکومت کی برطرفی اور جماعت کے خلاف فوجی طاقت کے ریاستی استعمال کے ردعمل میں علامہ Yusuf al-Qaradawi نے قاہرہ کی فوجی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر عبوری حکومت نے Yusuf al-Qaradawi کی شہریت منسوخ کرتے ہوئے انہیں اشتہاری مجرم قرار دیا ہے۔ تاہم مبصرین کے خیال میں علامہ Yusuf al-Qaradawi کی تقاریر میں ہونے والی سیاسی گفتگو خلیجی ملکوں کے باہمی سیاسی و اقتصادی تعاون کو متاثر نہیں کر سکتی ہے۔ ان کے ایک حالیہ خطبہ جمعہ پر متحدہ عرب امارات کے حلقوں میں سخت تشویش دیکھی گئی۔ دبئی پولیس کے سابق چیف Dhahi Khalfan  نے حسب روایت علامہ Yusuf al-Qaradawi پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ Qaradawi جیسے لوگ خلیج کی سلامتی کے لیے چیلنج ہیں۔ یہ وہ شخص ہے جو امت محمدیہ کو تباہ کرنے کے درپے ہے۔ Qaradawi نے جو کچھ کہا ہے اس میں کوئی اچھائی نہیں بلکہ ان کی تقریر عیوب سے بھری پڑی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے امور خارجہ نے بھی علامہ Yusuf al-Qaradawi کے بیان کو “معیوب” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے بیانات سے خلیجی ملکوں میں اتحاد کی مساعی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے اخبار “خلیج” کے چیف ایڈیٹر نے “العربیہ” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علامہ Yusuf al-Qaradawi کے ایک تازہ متنازع بیان سے دوحہ اور ابو ظہبی کے درمیان تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ تاہم انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ آیا علامہ Yusuf al-Qaradawi تکرار کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی پالیسیوں پر تنقید کیوں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے شہری یہ سوچ رہے ہیں کہ آیا علامہ Yusuf al-Qaradawi جیسے لوگ خلیجی ممالک میں نفرت کی فضا پیدا کر کے آخر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟۔ نیز خلیجی ملکوں نے ایسے “فتنہ پرور” لوگوں کو اپنے ہاں جگہ کیوں دے رکھی ہے۔ خیال رہے کہ حال ہی میں علامہ Yusuf al-Qaradawi نے دوحہ میں خطبہ جمعہ کے دوران متحدہ عرب امارات کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا تھا۔

No comments.

Leave a Reply