نگراں حکومت میں نواز شریف کی گرفتاری کا امکان

نیب اس حوالے سے تیاری کر رہا ہے کہ نواز شریف، مریم نواز  اور داماد کیپٹن صفدر کو گرفتار کر کے جیل بھیجا جائے

نیب اس حوالے سے تیاری کر رہا ہے کہ نواز شریف، مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو گرفتار کر کے جیل بھیجا جائے

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے لیے مشکل وقت قریب آ رہا ہے۔ کیونکہ پانامہ کیس میں ان کی پوری فیملی پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ نیب اس حوالے سے تیاری کر رہا ہے کہ نواز شریف، ان کے بیٹے حسن اور حسین، Maryam، داماد کیپٹن صفدر اور سمدھی Ishaq Darکو گرفتار کر کے جیل بھیجا جائے۔ کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی تیاریاں تو ہو چکی ہیں۔ تاہم نواز شریف اور Maryam Nawaz کی گرفتاری کے بارے میں معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کام نگران حکومت کے قیام کے بعد ہی ہو گا۔ فی الوقت ان کی گرفتاری کے امکانات کم ہیں۔ ذرائع نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ اگر انہیں ابھی گرفتار کیا گیا تو نواز شریف خاندان حکومتی وسائل استعمال کر کے اپنے حق میں عوامی احتجاج کروا سکتا ہے۔ گرفتاری کے بعد نواز شریف کو اڈیالہ جیل یا اٹک قلعہ میں رکھا جائے گا اور ان کے خلاف مقدمات کی سماعت بھی وہی ہو گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ توہین عدالت کے جرم میں سز اپانے والے نہال ہاشمی کی اڈیالہ جیل سے رہائی پر لیگی کارکنوں نے نواز شریف کی ہدایت پر استقبال کیا، جس سے ثابت ہو گیا کہ سابق وزیر اعظم کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔ میاں نواز شریف نے عدلیہ کے خلاف اپنی تقاریر بند نہیں کی ہیں۔ جبکہ شہباز شریف نے تنقید کا ہدف عمران خان نے آصف زرداری کو بنایا ہوا ہے۔ وہ اداروں کے خلاف کچھ نہیں کہہ رہے ہیں۔ تاہم شہباز شریف کی مصالحتی کوششوں میں نواز شریف کا بیانیہ رکاوٹ ہے۔

دوسری جانب نواز شریف کے بااعتماد ساتھی پرویز رشید اور مشاہد اللہ خان نے بھی عدلیہ کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ لیگی ذرائع کے مطابق نواز شریف نے مصالحت کے تمام مواقع گنوا کر پارٹی کی قیادت شہباز شریف کے حوالے کی ہے۔ شہباز شریف مصالھت تو کرانا چاہتے ہیں، لیکن ان کی کوشش ہے کہ پہلے نواز شریف اور Maryam  کی جانب سے بیانات کی گولہ باری بند ہو، لیکن اس کا ماکان نظر نہیں آ رہا۔ ذرائع کے مطابق نگران حکومت کے دور میں اگر نواز شریف ملک میں موجود رہتے ہیں اور عدالت ان کی گرفتاری کا حکم دیتی ہے تو زیادہ امکان ہے کہ انہیں گرفتار کر کے ایک بار پھر اٹک قلعہ میں رکھا جائے گا۔ جبکہ دوسرا  آپشن اڈیالہ جیل کا ہے۔

ذرائع کے بقول جیل کوئی بھی ہو، میاں صاحب کے خلاف مقدمات وہیں چلیں گے اور فیصلہ بھی وہی ہو گا۔ انہں جاتی امرا میں قید رکھنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ لیگی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جب تک جپنجاب اور مرکز میں ن لیگ کی حکومت قائم ہے، پارٹی پر نواز شریف کا کنٹرول ہے۔ لیکن جیسے ہی نگران حکومت قائم ہوئی اور انتخابی مہم کا سلسلہ شروع ہوا تو پارٹی کا کنٹرول شہباز شریف کے ہاتھ میں ہو گا اور خصوصاً پنجاب میں پارٹی کارکن شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ہدایات پر عمل کریں گے۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت دانیال عزیز اور طلال چوہدری جیسے رہنمائوں کی زبان بندی ہو جائے گی۔ شہباز شریف کی طاقت کا اندازہ اس وقت ہو گا جب وہ پارٹی ٹکٹ جاری کریں گے۔ ذرائع کے بقول سینیٹر پرویز رشید نہیں چاہتے کہ چوہدری نثار علی خان کو پارٹی ٹکٹ ملے۔ لیکن شہباز شریف کے پارٹی صدر بننے کے بعد یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ چوہدری نثار ن لیگ کے ٹکٹ پر ہی الیکشن لڑیں گے۔ پارٹی صدارت سنھبالتے ہی شہباز شریف نے پہلہ رابطہ چوہدری نثار علی خان کے ساتھ کیا تھا۔ ذراعء کا کہنا ہے کہ اگرچہ Maryam Nawaz نے اپنے چچا کے آگے سرنڈر کر دیا ہے۔ لیکن ان کا کوئی بھی ٹوئٹ شہباز شریف کی ساری محنت پر پانی پھیر سکتا ہے۔ نیب نے وزارت داخلہ سے نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی تھی لیکن وزارت داخلہ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔ جبکہ نواز شریف کے بیٹے حسن، حسین اور سمدھی Ishaq Dar اشتہاری قرار پانے کے باوجود بیرون ملک میں موجود ہیں اور فی الحال ان کے پاکستان آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ Ishaq Dar  تو سینیٹ کا الیکشن بھی لندن سے لڑ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فی الوقت نواز شریف کی نااہلی نے ن لیگ کے سیاسی مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی ضرور بجا دی ہے۔ لیکن نواز لیگ کا الیکشن پنجاب اور وفاق سے جیت جائے گی۔ اگرچہ اس کے امیدوار آزا ہیں، لیکن وہ پارٹی کے وفادار رہیں گے۔ ان میں ق لیگ سے واپس آنے والے مشاہد حسین سید بھی شامل ہیں۔

No comments.

Leave a Reply