پاکستان اور امریکہ کے درمیان تین سال سے معطل اسٹرٹیجک مذاکرات باقاعدہ طور پر بحال

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

پاکستان اور امریکہ کے درمیان تین سال سے معطل اسٹرٹیجک مذاکرات باقاعدہ طور پر بحال ہو گئے، جن کا آغازگزشتہ روز واشنگٹن میں ہوا۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ افغانستان اور بھارت کے معاملات پر پاکستانی خدشات دور کرے، جبکہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی پالیسیوں کی بدولت پاکستان مستقبل میں اقتصادی ”ٹائیگر” بن سکتا ہے۔ اسٹرٹیجک مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت سرتاج عزیز نے کی، جن کے ساتھ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔ امریکی حکام سے گفتگو میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء سے پہلے پاکستان کے تحفظات دور کیے جانے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ عارضی تعلق کے بجائے مستقل شراکت داری چاہتا ہے، جس میں واشنگٹن پاکستان کو صرف افغانستان یا دہشت گردی کا چشمہ لگا کر نہ دیکھے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ 90 کے عشرے میں سوویت افواج کی شکست کے بعد امریکہ نے پاکستان کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا تھا اور پاکستان کی سیکیورٹی تشویش کو مدنظر نہیں رکھا گیا تھا، اس طرح 11 ستمبر کے بعد بھی افغانستان پر امریکی حملے کو وقت نظر انداز کیا گیا۔ مشیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ افغانستان میں امن مذاکرات کے معاملے میں پاکستان کے خدشات کو دور کیا جائے۔ انہوں مزید کہا کہ پاکستان میں تاثر پایا جاتا ہے کہ بھارت کے حوالے سے امریکہ پاکستان پر دباؤ ڈالتا ہے، جبکہ امریکی حکومت ہمارے جائز تحفظات اسی شدت کے ساتھ بھارت تک نہیں پہنچاتی۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے عوام کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے موجودہ حکومت کی اقتصادی اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وزیر اعظم نواز شریف کی پالیسیوں کی بدولت پاکستان خوشحالی کی راہ پر چلے گا۔ ہم 21 ویں صدی میں پاکستان کے اقتصادی ٹائیگر بننے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جان کیری نے اس موقع پر یہ بھی جتلایا کہ امریکہ پاکستان کو ایک ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار میں مدد فراہم کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ طویل مدتی وسیع بنیاد اسٹرٹیجک تعاون چاہتے ہیں۔ پاکستان افغانستان کے تحفظ کے لیے اہم شراکت دار ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سرحدی علاقے میں کشیدگی پر بات ہوئی ہے۔ پاکستان اور امریکہ نے مل کر اپنے مسائل حل کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ پاکستان کے ساتھ مل کر ہم کام کرنا چاہتے ہیں۔ اسٹرٹیجک مذاکرات کے ذریعے مسائل کے خاتمے اور انہیں حل کرنے کا موقع ملے گا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ نواز شریف بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان ہر ممکن تعاون کرے گا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے چھٹا ورکنگ گروپ بھی بحال کیا جائے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ کے انخلاء کے بعد افغانستان میں امن و استحکام سے پاکستان متاثر ہو گا۔ یاد رہے کہ پاکستان میں امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری، ایبٹ آباد آپریشن اور سلالہ چیک پوسٹ حملے کے سبب دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ آ گیا تھا، جس کے باعث اسٹرٹیجک مذاکرات بھی متاثر ہوئے۔

No comments.

Leave a Reply