بشار رجیم کا لاؤ لشکر حمص سے بچوں اور خواتین کو آزادی دینے پر رضا مند

شام کی حکومتی افواج کے زیر محاصرہ شہر حمص سے خواتین اور بچوں کے انخلاء کی اجازت دے دی

شام کی حکومتی افواج کے زیر محاصرہ شہر حمص سے خواتین اور بچوں کے انخلاء کی اجازت دے دی

جنیوا ۔۔۔ نیوز ٹائم

اس امر کی امید پیدا ہو گئی ہے کہ شام کی حکومتی افواج کے زیر محاصرہ شہر حمص سے خواتین اور بچوں کے انخلاء کی اجازت دے دی گئی۔ جنیوا ٹو میں اب تک ہونے والے مذاکرات میں یہ پیش رفت پہلی نظر آنے والی کامیابی ہے۔ شام کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے الاخضر کا نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ ہمیں شامی حکومت کی طرف سے جو بتایا گیا ہے ا س کے مطابق شامی حکومت حمص میں محصور خواتین اور بچوں کے نکلنے کا خیر مقدم کرے گی۔ اقوام متحدہ کے نمائندے نے یہ بات جنیوا میں شامی حکومت اور اپوزیشن کے وفود سے بات چیت کے بعد کہی۔ حمص شہر کے پرانے حصے میں سینکڑوں خاندانوں کو محاصرے کے علاوہ آئے روز کی بمباری کا بھی نشانہ بننا پڑتا ہے اور اشیائے خوردنی کی فراہمی سے بھی محروم ہیں۔ اس بارے میں شامی حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ اقوام متحدہ کے نمائندے نے الگ الگ بات چیت کی، جس کے نتیجے میں بچوں اور عورتوں کو بہ حفاظت نکالنے پر آمادگی سامنے آئی ہے۔ براہیمی کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں حمص کے مرکزی علاقے کا محاصرہ کتنا پرانا اور طویل عرصے سے چلا آ رہا ہے، لیکن اب ہم کم از کم عام شہریوں کا انخلاء کروانے کی طرف بڑھے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شامی اپوزیشن محاصرے میں لیے گئے ان عام شہریوں کی فہرست دینے پر متفق ہو گئے ہیں جو حمص میں محصور ہیں اور انہیں باہر نکلنے کی سہولت چاہیے۔ اقوام متحدہ کے نمائندے نے اس موقع پر جنیوا میں ہونے والے امن مذاکرات کے عمومی لہجے اور ماحول کو بہتر قرار دیا اور یہ بھی بتایا کہ آئندہ دنوں کے روز ان کے فریقین کے ساتھ مشترکہ مذاکرات متوقع ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات پر خوش ہوں، دونوں طرف بالعموم باہمی احترام کا انداز ہے اور اس امر کی اہمیت کا اندازہ ہے کہ امن کوشش کو جاری رہنا چاہیے۔ واضح رہے کہ پیر کے روز بات چیت میں اپوزیشن عبوری حکومت کی تشکیل کا ایجنڈا زیر بحث لانا چاہتی  تھی۔ الخضر براہیمی کا کہنا تھا کہ شام جس کھائی میں گرا ہوا ہے اس سے نکلنے میں وقت لگے گا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حمص پہلا شہر ہے جس نے بشار الاسد کے اقتدار کے خلاف آواز اٹھائی تھی، اب ایک بار پھر حمص شہر حکومتی مارٹر گولوں کی زد میں ہے۔ اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے شام نے ابھی تک بشار الاسد کے مستقبل کو زیر بحث نہیں لنے کا دفاع کیا اور کہا کہ میرے خیال میں زیادہ تیز چلنے سے قدرے سست چلنا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ تیز دوڑنے کی صورت میں ممکن ہے آپ ایک گھنٹہ حاصل کرلیں مگر ایک ہفتہ کھو دیں۔

No comments.

Leave a Reply