صدر عبد الفتاح السیسی کے اقتدار کو طول دینے کے لیے مصر میں نام نہاد انتخابات

صدارتی انتخابات کے سرکاری نتائج 2 اپریل کو متوقع ہیں

صدارتی انتخابات کے سرکاری نتائج 2 اپریل کو متوقع ہیں

قاہرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

صدارتی انتخابات کے دوران پولنگ اسٹیشن خالی پڑا ہوا ہے فوج معمر خاتون کی تلاشی لے رہی ہے مصر میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ کا گزشتہ روز شروع ہو گیا جو 3 روز تک جاری رہے گا۔  مصری ذرائع کے مطابق صدر Abdel Fattah al-Sisi حالیہ الیکشن میں آسانی سے کامیاب ہو جائیں گے تاہم ماہرین نے اس مرتبہ بھی حکومت پر اقتدار حاصل کرنے کے لیے طاقت کے استعمال اور دیگر ہتھکنڈے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق انتخابات کے اعلان کے بعد سے ہی Abdel Fattah al-Sisi کے مخالف امیدواروں اور سیاستدانوں سمیت حمایت کے خلاف کریک ڈائون شروع کر دیا گیا تھا۔  Abdel Fattah al-Sisi کے مقابلے پر انتخابات میں حصہ لینے والے دیگر امیدواروں کو سیاسی اور قانونی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے یا تو گرفتار کیا گیا یا پھر انہیں دستبردار ہونے پر مجبور کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ 2013ء  میں جمہوری طور پر منتخب صدر ڈاکٹر Mohamed Morsi کو بزور طاقت ہٹانے کے بعد مصر میں اپنی نوعیت کے دوسرے انتخابات ہیں تاہم ہمیشہ کی طرح اس بار بھی Abdel Fattah al-Sisi نے اپنے مخالفین کے خلاف ہر قسم کا ہتھکنڈا استعمال کرتے ہوئے اپنی فتح کو یقینی بنانے کی کوشش کی۔ اب  Abdel Fattah al-Sisiکے مدمقابل صرف Moussa Mostafa Moussa نامی کٹھ پتلی امیدوار ہے جو حقیقت میں ایک عرصے سے ہی سیسی کا حامی ہے۔ اس لیے یہ بات یقینی ہے کہ Abdel Fattah al-Sisi ہی ایک بار پھر مصر کی صدارت پر قابض ہو جائیں گے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق حالیہ الیکشن کے دوران مصر کے 27 صوبوں میں 14 ہزار پولنگ اسٹیشنوں کی نگرانی  اور سلامتی کو یقینی بنانے کی خاطر ڈھائی لاکھ سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں،  جسے ماہرین نے خوف کی فضا قائم کرنے کے لیے ایک حربہ قرار دیا ہے۔ انتخابات کے لیے رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد تقریباً 6 کروڑ ہے۔

No comments.

Leave a Reply