مصر: صدارتی انتخاب میں دوسرے دن بھی ووٹنگ کا عمل سست روی کا شکار

انتخابی عمل کے پہلے روز 6 کروڑ حق رائے دہی کے اہل لوگوں میں سے صرف 13 فیصد افراد نے ووٹ ڈالے

انتخابی عمل کے پہلے روز 6 کروڑ حق رائے دہی کے اہل لوگوں میں سے صرف 13 فیصد افراد نے ووٹ ڈالے

قاہرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

مصر کے صدارتی انتخابات کے دوسرے روز رائے شماری کا عمل سست روی کا شکار رہا۔ مصری حکام نے بتایا کہ انتخابی عمل کے پہلے روز 6 کروڑ حق رائے دہی کے اہل لوگوں میں سے صرف 13 فیصد افراد نے ووٹ ڈالے۔ دوسری جانب انتظامیہ کو امید ہے کہ انتخابات کے تیسرے روز ووٹنگ کے عمل میں تیزی آئے گی۔ واضح رہے کہ مصری صدارتی انتخابات میں موجودہ سربراہ مملکت  Abdel Fattah al-Sisi ی کے مدمقابل صرف ایک امیدوار ہے ۔ ووٹنگ کا آغاز پیر کے روز ہوا جو بدھ تک جاری رہے گی۔  توقع کی جا رہی ہے کہ صدر  Abdel Fattah al-Sisi کامیاب ہوں گے۔ ان کے مقابلے میں ایک ہی امیدوار Moussa Mostafa Moussa انتخاب لڑ رہے ہیں، جو اس سے قبل  Abdel Fattah al-Sisi کو ایک بار پھر توثیق دینے کی تائید کر چکے ہیں۔ مصر کے سہ روزہ صدارتی انتخابات کے دوسرے روز بھی پولنگ جاری رہی، جس دوران کچھ ووٹر پرجوش تھے، جبکہ دیگر علاقوں میں ووٹنگ سست رہی۔ صوبہ Qalyubia میں پریڈ روٹ لگا ہوا تھا، جہاں شائقین قطار میں کھڑے تھے، جبکہ بینڈ دھنیں بجا رہا تھا۔ چند سو افراد تالیاں بجا رہے تھے، جبکہ شائقین جمع تھے، ایسے میں جب ایک قریبی پولنگ اسٹیشن میں ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے تھے۔ مصر کے ذرائع ابلاغ نے خاصے ٹرن آئوٹ کی بات کی ہے،  جبکہ مقامی اخباری نمائندوں نے مصر کے دوسرے بڑے شہر، Alexandria میں ووٹروں کی بڑی تعداد کی جانب سے ووٹ ڈالنے کی خبر دی ہے،  جبکہ سیاحوں میں مقبول جنوبی Al-Caesar کے مقام پر ووٹروں کی تعداد بہت کم تھی، جہاں سخت لو چل رہی تھی اور لوگوں کی پولنگ میں دلچسپی نہیں تھی۔ قاہرہ کے چند پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹر جمع تھے، جبکہ ایسے بھی پولنگ اسٹیشن تھے جو خالی تھے۔ صوبہ Kafr El Sheikh کے علاقے کے سربراہ نے صحافیوں کو بتایا کہ منگل کے روز ووٹ دینے والوں کی تعداد کم تھی، حالانکہ انھوں نے بتایا کہ جب درجہ حرارت میں کمی آئے گی، شام کو ووٹروں کی تعداد بڑھنے کی توقع ہے۔ مصر میں انسانی حقوق کی قومی کونسل کے سربراہ، Mohamed Faiq نے صحافیوں کو بتایا کہ بغیر کسی خاص خامی کے، ووٹنگ جاری ہے۔ لیکن، کچھ ووٹروں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ انھیں نہیں معلوم کہ ان کا ووٹ کہاں درج ہے۔ قاہرہ کے علاقوں میں Abdel Fattah al-Sisi کے حامی دکھائی نہیں دیے، جو جھنڈیاں اٹھائے ہوئے ہوں یا رنگ برنگی لباس میں ملبوس ہوں، جو ان شہریوں کا حوصلہ بڑھائے کہ وہ باہر نکلیں اور ووٹ ڈالیں۔

No comments.

Leave a Reply